یو پی اے حکومت نے 2010 میں این پی آر کرایا ،اسے 2015 میںاپ ڈیٹ کیا گیا۔ اب اچانک تنازعہ کیوں ؟
نئی دہلی ۔ 6 ۔ فروری – وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو این پی آر کا پرزور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا آبادی رجسٹر اَپ ڈیٹ کیا جارہا ہے جس میں آبادیاتی معلومات ہوں گی جس سے حکومت کی بہبودی اسکیمات کو بہتر طورپر وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اپوزیشن پارٹیوں جیسے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے گھٹیا ووٹ بینک سیاست کیلئے نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے بارے میں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ بجٹ سیشن کی شروعات میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر کا راجیہ سبھا میں 13 گھنٹے کے مباحث پر جواب دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ این پی آر پہلی مرتبہ 2010 ء میں کیا گیا اور بعد میں 2015 ء میں تصویروں اور بعض بائیو میٹرک معلومات کے اضافہ کے ذریعہ اپ ڈیٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے حکومتی اسکیمات کو ان کے مطلوبہ استفادہ کنندگان تک پہنچانے میں مدد ملتی ہے۔ این پی آر ملک کے معمول کے مکینوں کی فہرست ہے۔ 2010 ء میں این پی آر کا ڈیٹا ہندوستان کی مردم شماری 2011 ء کے ہاؤس لسٹنگ مرحلہ کے ساتھ جمع کیا گیا تھا۔ اس ڈیٹا کو 2015 ء میں گھر گھر سروے کے ذریعہ اپ ڈیٹ کیا گیا۔ موجودہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ این پی آر کو اپریل تا ستمبر 2020 ء کے دوران آسام کے سواء تمام ریاستوں / مرکزی علاقوں میں مردم شماری 2021 ء کے ہاؤس لسٹنگ مرحلہ کے ساتھ منعقد کیا جائے۔ زیادہ تر اپوزیشن پارٹیاں این پی آر کو متنازعہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کا ابتدائی قدم سمجھتے ہیں، جس کی خود این ڈی اے کے حلیفوں جیسے جے ڈی یو نے مخالفت کی ہے۔ این پی آر کا سوالنامہ بعض تفصیلات پوچھتا ہے جیسے والدین کا مقام پیدائش ۔ تاہم مودی نے کہا کہ تمام ریاستوں نے این پی آر کو منظوری دی تھی لیکن اب اچانک بعض نے یو ٹرن لے لیا ہے تاکہ اس کی سیاسی مقصد براری کیلئے مخالفت کی جائے ۔ انہوں نے این پی آر میں طلب کردہ اضافی معلومات کو معمولی تبدیلیاں قرار دیا جو انتظامی مقاصد کیلئے کی گئی ہے ۔ لوگوں کو اس تعلق سے جھوٹ باتیں نہیں پھیلانا چاہئے ۔ جن موضوعات کا احاطہ کیا گیا، وہ ترقیاتی کاموں کیلئے ضروری ہے کیونکہ ملک کے ایک حصہ سے دوسرے حصے کو منتقل ہونا بڑھ چکا ہے اور اس کا ریکارڈ رکھنا ہوگا تاکہ حکومتی اسکیمات جیسے لینگویج اسکولس پر بہتر عمل آوری کی جاسکے۔ مودی نے اپوزیشن سے استفسار کیا کہ کیوں آپ لوگ جھوٹ بول رہے ہو اور لوگوں کو بے وقوف بنارہے ہو؟ آپ کا این پی آر ریکارڈ ہمارے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے وزیر داخلہ نے این پی آر کو آگے بڑھایا تھا اور میڈیا سے اس تعلق سے بیداری پیدا کرنے کی اپیل کی تھی۔ این پی آر پر عمل آوری 2010 ء میں ہوئی اور بائیو میٹرک ڈیٹا 2011 ء میں جمع کیا گیا ۔ 2014 ء تک جب آپ اقتدار سے باہر ہوئے ، کروڑہا لوگوں کا فوٹو ڈیٹا جمع کرلیا گیا تھا۔ این پی آر کا کام جاری تھا۔ این پی آر ریکارڈ جو آپ نے تیار کیا ، اسے 2015 ء میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا ۔ آپ کے ریکارڈ کو استعمال کرتے ہوئے مختلف استفادہ کنندگان تک رسائی حاصل کی گئی جو پردھان منتری آواس یوجنا اور ڈائرکٹ بینیفٹ ٹرانسفر جیسی بہبودی اسکیمات سے دور تھے۔ آج اپ اس کی مخالفت کر رہے ہو اور لوگوں کو اس طرح کی اسکیمات کے فوائد حاصل کرنے سے روک رہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ سنسیس اور این پی آر معمول کے انتظامی عمل ہیں جو سابق میں انجام دیئے گئے لیکن اب یکایک متنازعہ بن چکے ہیں