اکھل بھارتیہ ہندومہاسبھا کے ریاستی صدر کو لکھنو میں اتوار کی صبح چھترمنزل کے قریب گولی مارکرہلاک کردیاگیا۔ اس کی شناخت رنجیت یادو کی حیثیت سے ہوئی گذشتہ برس اکتوبر میں ایک اور دایاں بازو قائدکملیش تیواری کو لکھنو میں اس کے دفتر کے قریب گولی ماری گئی تھی۔ رنجیت سریواستو جو رنجیت بچن اور رنجیت یادو کے ناموں سے بھی جاناجاتا تھا چہل قدمی کررہا تھا کہ موٹر سیکل سوار قاتلوں نے اس پر گولی چلادی۔ اس کے سرپر گولی لگنے کے کئی زخم آئے اور اس نے برسرِ موقع دم توڑ دیا۔ سریواستو کا بھائی بھی جس اوقت وہیں موجود تھا گولی لگنے سے زخمی ہوا۔ اسے کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی (کے جی ایم یو ) کے ٹراماسنٹر میں شریک کرایاگیا ہے۔ رنجیت سریواستو او سی آربلڈنگ میں رہتا تھا اور گورکھپور سے تعلق رکھتا تھا۔ گذشتہ 4ماہ میں ریاستی دارالحکومت لکھنو میں کسی ہندو لیڈر کا یہ دوسرا قتل ہے۔ صدرہندوسماج پارٹی کملیش تیواری کو 18اکتوبر کو اس کے دفتر میں 2افراد نے گولی ماری تھی جنہوں نے جعلی فیس بک آئی ڈی بناکر پہلے اس سے دوستی کی تھی۔ کملیش تیواری کی ہلاکت کے بعد کئی ریاستوں بشمول گجرات اور مہاراشٹرا سے کئی گرفتاریاں ہوئی تھیں۔ ملزمین نے بتایاتھا کہ وہ 2015ء میں پیغمبراسلام کے خلاف کچھ کہنے کی وجہ سے کملیش تیواری کے صفائے کا منصوبہ رکھتے تھے۔ اسی دوران پولیس نے کہاہے کہ لکھنو میں داخل ہونے اور لکھنو کے باہر جانے کے تمام راستے بند کردئیے گئے ہیں۔ قاتلوں کی نشاندہی اور گرفتاری کے لئے 8 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ علاقہ میں سی سی ٹی وی فوٹیج بھی کھنگالا جارہا ہے۔ لکھنو میں 14جنوری کو پولیس کمشنریٹ سسٹم رائج ہونے کے بعد سے یہ پہلا بڑا جرم ہے۔پی ٹی آئی کے بموجب انترراشٹریہ ہندومہاسبھا یوپی یونٹ کے صدر رنجیت بچن کو اتوار کے دن لکھنو میں چل قدمی کے دوران گولی ماردی گئی۔ جوائنٹ کمشنر پولیس نوین اروڑہ نے بتایاکہ رنجیت کا رشتہ کا بھائی آدتیہ سریواستو بھی زخمی ہوا۔ حملہ آوروں نے دونوں کے موبائل فون چھین لئے۔ فائرنگ ایک حملہ آور نے کی تھی۔ 40 سالہ رنجیت کمار کی موت برسرِ موقع واقع ہوئی جبکہ آدتیہ کے بائیں ہاتھ میں زخم آیا۔ اتوار کی صبح آدتیہ نے پولیس کو خبردی کہ وہ اور رنجیت چہل قدمی کے لئے نکلے تھے۔ وہ او سی آر بلڈنگ (برلنگٹن کراسنگ) کی طرف سے آرہے تھے اور پریورتن چوک کی طرف جارہے تھے کہ ایک شخص نے جس نے شال لپیٹ رکھی تھی انہیں روکا، موبائل فون چھینے اور گولی چلادی۔ ابتدائی جانکاری کے مطابق رنجیت اور اس کی بیوی کالندی شرما کا جھگڑا چل رہا تھا اور اس سلسلہ میں گورکھپور میں ایک کیس درج ہوا تھا۔ پولیس اس زاویہ سے بھی تحقیقات کررہی ہے۔ مہلوک سابق میں سماج وادی پارٹی سے وابستہ تھا۔ 2002 تا2009 سماج وادی پارٹی کی سیکل ریالیوں میں حصہ لیتا رہا تھا۔ریاستی دارالحکومت کے قلب میں کڑے پہرے والے اترپردیش لیجسلیچرکامپلکس سے صرف دو کیلومیٹر کے فاصلہ پر یہ واقعہ پیش آیا۔ بھگوا لباس پہنے رنجیت بچن کے سر میں گولی ماری گئی۔ جوائنٹ کمشنر پولیس نوین اروڑہ نے یہ بات بتائی۔ پولیس نے عینی شاہدین کے حوالہ سے کہا کہ حملہ آور نے خود کو شال میںڈھنک رکھاتھا۔چارپولیس ملازمین بشمول ایک سب انسپکٹر کومبینہ لاپرواہی پر معطل کردیاگیا۔ کیس حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں درج ہوا ہے۔ کیونکہ واقعہ کلکٹریٹ بلڈنگ کے قریب پیش آیا۔ اکھل بھارت ہندومہاسبھا کے صدر سوامی چکراپانی کے بموجب رنجیت بچن اترپردیش میں مہاسبھا کا کارگذارصدرتھا۔ انہوں نے قتل کی مذمت کی اور چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ تنقید بنایا۔ غیرمعروف ہندو سماج پارٹی کے قائد کے قتل کے لگ بھگ 4ماہ بعد آج کا واقعہ پیش آیا۔ چکراپانی نے کہا کہ ایسے واقعات چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے چیلنج ہیں۔ انہیں سوچناچاہئیے کہ دوسری ریاستوں میں انتخابی مہم چلانا زیادہ اہم ہے یا اپنی ریاست میں نظم وضبط کو بہتربنانا۔ واقعہ کے بارے میں پوچھنے پر لکھنو کے پولیس کمشنر سجیت پانڈے نے پی ٹی آئی کو بتایاکہ آج کا واقعہ گلوب پارک کے باہر سڑک پر پیش آیا اور یہ علاقہ حضرت گنج اور قیصرباغ پولیس اسٹیشنوں کی سرحد پر پڑتا ہے۔ تمام چارپولیس ملازمین بشمول سب انسپکٹر کو معطل کردیاگیا ہے۔ آئی پی ایس عہدیدارسجیت پانڈے نے 15جنوری کو لکھنو کے پہلے کمشنر کی حیثیت سے جائزہ حاصل کیاتھا۔ کمشنریٹ سسٹم رائج ہونے کے بعد وہ لکھنو کے پہلے کمشنر بنے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے شناخت ظاہرنہ کرنے کی خواہش کرتے ہوئے بتایاکہ رنجیت بچن کی دو بیویاں تھیں۔ وہ پہلی بیوی (کالندی شرما بچن) کے ساتھ رہتا تھا جبکہ دوسری بیوی سے اسے ایک تین سالہ لڑکی ہے۔ اس کی سالی نے اس کے خلاف 2017ء میں عصمت ریزی کا کیس درج کرایاتھا اسی دوران رنجیت بچن کے ایک ساتھی نے بتایاکہ وہ روزآنہ چہل قدمی کے لئے جایاکرتا تھا اور اس کی کسی سے دشمنی نہیں تھی
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج