شہیدِ محراب، آیت اللہ دستغیب
شیرازی ، آیت اللہ عبدالکریم حائری سے نقل کرتے ہیں کہ یہ انکی طالب علمی کا زمانہ تھا اور وہ اس وقت سامرا میں رہا کرتے تھے۔ ان دنوںشہر میں ایک عجیب ہی قسم کی بیماری پھیلی ہوئی تھی جس کے نتیجہ میں درجنوں کے حساب سے لوگ مر رہے تھے۔
ایک روز تمام طلاب استاد آیت اللہ سید محمد فشارکی کے گھر جمع ہوئے۔ اس نشست میں مرحوم مرزا تقی بھی موجود تھے۔ نشست کی شروعات ہوئی۔ مختلف باتیں زیر بحث آئیں۔ بحث کا رخ شہر میں پھیلی بیماری کی طرف مڑ گیا جس نے شہر میں آفت مچا رکھی تھی۔ مرحوم مرزا تقی نے تمام حاضرین کی توجہ حاصل کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں تم سب کو ایک ایسا عمل بتاوں جس سےہمیں فائدہ ہوسکتا ہے تو کیا سب اس عمل کو انجام دیں گے؟ تمام لوگوں نے حامی بھری۔مرزا تقی فرماتے ہیں کہ اگلے دس روز تک زیارتِ عاشورا پڑھو اور اس کا ثواب امام وقت، حجت خدا امام مہدیؑ کی والدہ نرگس خاتون کو ہدیہ کردو انشائ اللہ پریشانیوں میں کمی محسوس کرو گے۔
مرحوم مرزا تقی کی یہ تلقین شہر بھر میں پھیل گئی اور تمام شیعہ حضرات نے زیارتِ عاشورا پڑھنا شروع کردی۔ اس کا اثر بھی جلد نظر آنے لگا اور شہر میں اموات کا سلسلہ اچانک رک گیا۔
*حالیہ دنوں میں پھیلنے والی بیماری کرونا وائرس کے نتیجہ میں درجنوں اموات ہو چکی ہیں۔ زیارتِ عاشورا پڑھیں اور اپنے آپ اور اپنے پیاروں کو وبائی امراض سے محفوظ رکھیں۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج