وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 (سی اے اے ) کو واپس لینے کی درخواست کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے خط میں لکھا ہے کہ جہاں ایک طرف اس ایکٹ کی موجودہ ترمیم مذہب کی بنیاد پر غیر قانونی تارکین وطن کو تقسیم کرتا ہے اور بھارتی آئین کے آرٹیکل -14 کے برعکس ہونے کا اشارہ دے رہا ہے۔ وہیں دوسری طرف بھارت کے پڑوسی ممالک جیسے سری لنکا، میانمار، نیپال اور بھوٹان وغیرہ ممالک سے آنے والے مہاجرین کے سلسلے میں اس ایکٹ میں کوئی بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے خط میں کہا ہے کہ، چھتیس گڑھ ریاست میں اس ایکٹ کے خلاف کافی احتجاج دیکھاگیا، جو پرامن رہے، بلکہ اس میں اس ریاست کے مختلف طبقات کے لوگ شامل ہوئے۔ چھتیس گڑھ میں اصل ایس سی، ایس ٹی اور دیگر پسماندہ طبقے کے رہائشی ہیں، جن میں سے بڑی تعداد میں غریب، ناخواندہ اور سہولیات سے محروم ہیں، جسے اس ایکٹ کے رسموں کوپورا کرنے میں مشکلات کا یقینی طور پر سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آئین کے سامنے تمام فرقہ برابر ہیں۔ پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کئے گئے شہریت (ترمیمی) ایکٹ، 2019 (سی اے اے ) سیکولرازم کا یہ آئینی بنیادی احساس کی خلاف ورزی کرتاہے۔ وزیر اعلیٰ بگھیل نے خط میں لکھا ہے کہ ملک کے آئین کی دفعہ -14 کو ملک کے سبھی طبقات کے لوگوںکے مساوات کے حقوق اور قانون کے تحت مساوات کی ضمانت کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے اس لئے آئین کی اس اصل روح کے برعکس کوئی بھی قانون نہ بنایا جائے۔ عام لوگوں میں احتجاج کو دیکھتے ہوئے، غریب و محروم طبقات کو تکلیف نہ ہو۔ملک میں امن قائم رہے، اور آئین کی اصل روح محفوظ رہے، ان سب کے پیش نظر، شہریت (ترمیمی) ایکٹ2019 (سی اے اے ) میں لائے گئے ترمیم کو واپس لیے جانے کی درخواست کی ہے۔