سی اے اے کیخلاف احتجاجی پروگرام پر بنگال میں جھڑپ

 January 29, 20200

سی اے اے اور مجوزہ این آر سی کے خلاف مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں آج ایک احتجاجی پروگرام کے دوران جھڑپ میں دو افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی ۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی پروگرام پر جالنگی میں دو فریقوں کے درمیان بحث و تکرار ہوگئی ۔ پولیس کے مطابق ٹی ایم سی قائدین اور شہریوں کے فورم ناگرک منچ کے ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ۔ یہ منچ شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ ملک گیر این آر سی کے خلاف اس علاقہ میں بند منا رہا تھا ۔ فورم کے ارکان سے کہا گیا کہ وہ بند سے دستبرداری اختیار کریں ۔ اس پر صورتِ حال پرتشدد ہوگئی ۔ فریقین نے آپس میں مار پیٹ شروع کردی اور ایک دوسرے پر بم پھینکے ۔ جھڑپ کے دوران کئی ٹو وہیلر گاڑیاں اور کاروں کو نقصان پہنچایا گیا اور انہیں آگ لگا دی گئی۔ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ابوطاہر نے اس بات کی تردید کی کہ اس جھڑپ میں پارٹی ملوث ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اور سی پی آئی ایم کے حامیوں نے تشدد بھڑکایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں ۔ مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے ۔ سینئر کانگریس قائد و رکن اسمبلی منوج چکرورتی نے کہا کہ اس واقعہ میں پارٹی ملوث نہیں ہے ۔ انہوں نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ۔ زخمیوں کو یہاں مرشد آباد میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل سے رجوع کیا گیا ۔ اس مسلم اکثریتی ضلع میں گذشتہ سال دسمبر میں مخالف سی اے اے احتجاجوں کے دوران تشدد اور آتشزنی کے واقعات پیش آئے تھے۔ بائیں بازو زیراقتدار کیرالا اور کانگریس زیراقتدار پنجاب اور راجستھان کے بعد مغربی بنگال وہ چوتھی ریاست بن گئی ہے جس نے 27 جنوری کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی ہے ۔ ریاستی اسمبلی نے 6 ستمبر 2019ء کو این آر سی کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں