مجلس حلیف جماعت لیکن الیکشن میں متحدہ مقابلہ نہیں: کے ٹی آر

این آر سی اور این پی آر مسئلہ پر چیف منسٹر فیصلہ کریں گے، پرانے شہر میں میٹرو ٹرین چلے گی۔ سال 2020ء ٹی آر ایس کے لیے کامیابیوں کا سال رہے گا
حیدرآباد۔ ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما رائو نے کہا کہ مجلس کے ساتھ ٹی آر ایس کے دوستانہ تعلقات برقرار رہیں گے۔ تاہم انتخابات میں ساتھ مل کر مقابلہ نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی آر نے واضح کیا کہ سابق میں کبھی بھی مجلس کے ساتھ مل کر الیکشن نہیں لڑا گیا اور ابھی بھی ایسا نہیں ہوگا۔ حلیف جماعت ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ساتھ مل کر الیکشن لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ نظام آباد میں این آر سی کے خلاف احتجاجی جلسہ میں ٹی آر ایس قائدین کی شرکت کا مطلب یہ نہیں کہ ٹی آر ایس ہندوئوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کے سی آر سے بڑھ کر عظیم ہندو کوئی اور ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ شہریت قانون میں مسلم لفظ شامل کرنے کی صورت میں ٹی آر ایس نے لوک سبھا میں تائید کا یقین دلایا تھا لیکن بی جے پی نے قانون سے مسلمانوں کو علیحدہ رکھا جس کے سبب ٹی آر ایس نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں ٹی آر ایس نے بی جے پی کی جانب سے پیش کئے گئے کئی بلس کی تائید کی تھی۔ اسے بولنا نہیں چاہئے انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی مستقل دوست اور دشمن نہیں ہوتا۔ ہمارے لیے کانگریس اور بی جے پی دونوں برابر ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کے ٹی آر نے کہا کہ این پی آر اور این آر سی جیسے مسائل پر پارٹی فیصلے سے زیادہ حکومت کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس مسئلہ پر چیف منسٹر تمام سے بات چیت کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ایم ایم ٹی ایس مرحلہ دوم کے کاموں کا عنقریب آغاز ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل بہرصورت عوام کے لیے فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کو میٹرو ٹرین سے محروم رکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کے ٹی آر نے سکندرآباد علاقے کو نظرانداز کرنے کی شکایتوں کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس کیڈر کے درمیان سخت مقابلہ ہے اور کارکنوں کو آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کرنے سے روکنے پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے مکہا کہ سکندرانتی کے بعد اضلاع میں چیف منسٹر کے ہاتھوں پارٹی دفاتر کا افتتاح عمل میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ ہفتے کے سی آر کے زیر قیادت پارٹی کا اجلاس منعقد ہوگا۔ اجلاس میں نئے بلدی قانون کے سلسلہ میں پارٹی کارکنوں میں شعور بیدار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی حاصل کرنے والے کونسلرس اگر بلدی ایکٹ کے خلاف کام کرتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020ء ٹی آر ایس کے لیے کامیابیوں کا سال رہے گا۔ آندھراپردیش کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی سے بہتر روابط برقرار رہیں گے۔ گوداوری اور کرشنا پر مشترکہ پراجیکٹ کی تعمیر کا منصوبہ ابھی بقرار ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور پارٹی کا وہی موقف ہے جو میرے بچپن میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے امن و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے کانگریس کو یوم تاسیس ریالی کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملے میں پولیس عہدیدار کے خلاف گورنر سے نمائندگی کرنا ٹھیک نہیں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں