حیدرآباد انکاونٹر کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے موظف جج کے تقرر کی تجویز پیش’حکومت تلنگانہ سے نام پیش کرنے سپریم کورٹ کی خواہش

سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو حیدرآباد انکاونٹر کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے موظف جج کے تقرر کی تجویز پیش کی ۔ اس انکاونٹر میں ایک وٹرنری ڈاکٹر دشا عصمت ریزی وقتل کے چاروں ملزمین کو مبینہ طور پر ہلاک کردیا گیا ۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ عدالت نے ابتداء میں سپریم کورٹ کے سابق جج پی وی ریڈ ی سے کہا تھا کہ وہ اس انکاونٹر کی تحقیقات کریں مگر ریڈی نے انہیں اس انکوائری میں شامل نہ رکھنے کی خواہش کی ہے جس کے بعد سپریم کورٹ، اس معاملہ ( انکاونٹر) کی آزادانہ ، جامع تحقیقات کیلئے کوشاں ہے۔ حکومت تلنگانہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق فیصلہ کی تعمیل کی ہے جس میں انکاونٹر کیلئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے تھے ۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا کہ انکاونٹر کی تحقیقات کیلئے ایک موظف جج کا نام تجویز کرے اور عدالت نے کیس کی سماعت کل جمعرات تک ملتوی کردی ۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بوبڈے کی زیر قیادت بنچ نے کہا کہ وہ ، تلنگانہ ہائی کورٹ کے مانیٹرنگ کا بھی جائزہ لے گی ۔ پی ٹی آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ حیدرآباد انکاونٹر کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جج کے تقرر پر غور کررہا ہے ۔ اس انکاونٹر میں ایک وٹرنری ڈاکٹر کی عصمت ریزی وقتل کے چاروں ملزمین کو مبینہ طور پر ہلاک کردیا گیا تھا۔یہ انکاونٹر، تلنگانہ میں شادنگر کے قریب جمعہ کو پیش آیا تھا۔ ہم اس بات سے باخبر ہیں کہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے اس معاملہ کا نوٹ لیا ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ایس اے بوبڈے کی زیر قیادت بنچ نے یہ بات کہی ۔ بتایا جاتا ہے کہ عدالت عظمی چاہتی ہے کہ صرف دہلی کے سپریم کورٹ کے سابق جج ہی اس انکاونٹر کی تحقیقات کریں ۔ جسٹس ایس اے نظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ہم ، تلنگانہ انکاونٹر کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جج کے تقرر کی تجویز رکھتے ہیں۔ موظف جج جو اس معاملہ کی تحقیقات کریں گے وہ دہلی میں رہیں گے ۔ سپریم کورٹ سے اس انکاونٹر کی آزادانہ تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کے مطالبہ پر مفاد عامہ کے تحت داخل کردہ درخواستوں پر مزید سماعت کل جمعرات تک ملتوی کردی ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سینئر ایڈؤکیٹ مکل روہتگی اور کرشنا کمار سنگھ ایڈوکیٹ نے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور کہا کہ حکومت تلنگانہ نے سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط کی مکمل پاسداری کی ہے جو کسی بھی انکاونٹر کیلئے جاری کئے گئے تھے اور حکومت نے اس معاملہ کی تحقیقات سی آئی ڈی کے حوالے کردئیے ہیں۔ جی ایس منی اور پردیپ کمار یادو نے ایک وکیل کے ذریعہ مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی داخل کی تھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں