شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا میں منظور’’ب پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم تارکین وطن کو ملک میں شہریت دینے کی راہ ہموار

نئی دہلی۔ ۱۱ ڈسمبر(پی ایم آئی)راجیہ سبھا میں آخر کار آج شہریت ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی۔ اِس کے ساتھ ہی اب پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم تارکین وطن کو ملک میں شہریت دینے کی راہ ہموار ہوگئی۔ لوک سبھا میں پہلے ہی سے یہ بل منظور کیاجاچکا ہے۔ راجیہ سبھا میں آج ساڑھے چھ گھنٹے تک بل پر بحث ہوئی۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہاکہ تین ممالک کے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت ضرور دی جائے گی لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کی شہریت ختم کی جائے گی۔ اُنہوںنے اپوزیشن کے اِس الزام کو مسترد کردیا کہ یہ بل مسلمانوں کیخلاف ہے۔ امیت شاہ نے وضاحت کی کہ مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125ارکان نے ووٹ دیئے جبکہ 105 نے اِس کی مخالفت کی۔ بی جے پی کے علاوہ این ڈی اے کے حلیف جے ڈی یو اور شرومنی اکالی دل نے بل کی حمایت کی۔ غیر بی جے پی جماعتوں میں اے آئی ڈی ایم کے‘ بی جے ڈی‘ ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر کانگریس شامل ہیں جنہوںنے بل کے حق میں ووٹ دیا۔قبل ازیں ایوان نے اِس متنازعہ بل کو سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔اب یہ بل منظوری کیلئے صدر جمہوریہ کو پیش کیا جائے گا۔ امیت شاہ نے سری لنکا اور دیگر ممالک کے مظلوم اقلیتوں کو بل میں شامل نہ کئے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں ٹامل تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ موجودہ قانون مخصوص طبقہ کیلئے نہیں بنایاگیا۔اپوزیشن کی جانب سے بار بار کئے گئے اِس سوال پر کہ مسلمانوں کو بل سے خارج کیوں کیا گیا۔ امیت شاہ نے کہا کہ دیگر ممالک کے مسلمانوں کو موجودہ قوانین کے تحت ہندوستانی شہریت کے حصول کیلئے درخواست دینے کا حق حاصل ہے۔ اب تک 566 مسلمانوں کو شہریت دی جاچکی ہے۔ امیت شاہ نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ نہ صرف شہریت ترمیمی بل بلکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے دوران بھی پارٹی لیڈروں کے بیانات پاکستانی قائدین کے مماثل تھے۔ اُنہوںنے حکومت کی جانب سے مخالف مسلم رویہ اختیار کئے جانے کی پرزور تردید کرتے ہوئے کہاکہ چاہے طلاق ثلاثہ کا مسئلہ ہو‘ دفعہ 370 کی منسوخی اور اب شہریت ترمیمی بل یہ تمام قوانین مسلمانوں کو سزاء دینے کیلئے نہیں ہیں۔ مظلوم غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کیلئے قانون بنایاگیا ہے۔ اِس کا مطلب ہرگز نہیں ہے کہ مسلمانوں کی شہریت ختم کی جائے گی۔ ہندوستانی مسلمان اِس ملک کے شہری ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ ہندوستانی مسلمانوں کی شہریت ختم نہیں کی جارہی ہے۔ مسلمانوں کو خوف واندیشے میں مبتلاء ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تقسیم ہند کے دوران مذہبی خطوط پر جو نا انصافیاں کی گئیں اُس کی تلافی کا اب وقت آگیا ہے۔ امیت شاہ نے کانگریس پر جارحانہ انداز میں یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ اُس کا رویہ ہمیشہ متضاد رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں