شہریت ترمیمی بل کیخلاف شدید احتجاجی مظاہرہ

مذہب کی بنیاد پر ملک کو مزید تقسیم کی کوشش کا مرکزی حکومت پر الزام، سی اے بی سے دستبرداری کا مطالبہ، مسلم و غیر مسلم افراد کی احتجاج میں شرکت

حیدرآباد۔- شہریت (ترمیم ) بل2019 کو کابینہ کی منظوری ملنے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ مذکورہ بل پیر کے روز لوک سبھا میںپیش کیاجائے گا۔ مرکز میںبرسراقتداروزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد( این ڈی اے) چاہتی ہے کہ شہریت ( ترمیم ) بل2019کو قانون بناکر پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش کے اقلیتی طبقات جس میںہندو‘ سکھ ‘ عیسائی ‘ پارسی اور جین شامل ہیں انہیں ہندوستان کی شہریت فراہم کرے ‘ مگر ان ممالک سے ائے ہوئے مہاجر مسلمانوں کو اس مراعات سے محروم رکھنے کاکام کیاگیا ہے۔ مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف ملک بھر میںسیول سوسائٹی اور دیگر رضاکارانہ تنظیمیں بل کی مخالفت میں سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ اتوار کی سہ پہر مختلف رضاکارانہ تنظیموں اورسیول سوسائٹی کے اشتراک سے تشکیل دئے جانے والے سٹیزن مخالف این آر سی اور سی اے بی نے حیدرآباد کے مشہور سیاحتی مرکز حسین ساگر ( ٹینک بنڈ) پر موجود مجسمہ مخدوم محی الدین کے روبرو اکٹھاہوکر این آر سی اور سی اے بی کی شدت سے مخالفت کی ۔ تمام عمر کے مرد او رخواتین اس احتجاجی مظاہرے میںشامل رہے ۔ این آر سی اور سی اے بی کی مخالفت پر مشتمل پلے کارڈس ہاتھوں میںتھامے لوگ این آر سی اور سی اے بی کو مذہب کی بنیاد پر ملک کو ایک اور مرتبہ تقسیم کی طرف لے جانے کا بھی مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا۔ سی اے بی سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین نے کہاکہ ہندوستان دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت ہے جہاں پر تمام مذہب کے لوگوں کو رہنے کا حق آئین نے دیا ہے اور حکومت کی جانب سے سی اے بی کے نفاذ کے ذریعہ ائینی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے ۔ حکومت تلنگانہ سے بھی مطالبہ کیاگیا ہے کہ جب پیر کے روز ایوان لوک سبھا میں سی اے بی 2019کو پیش کیاجائے گاتو ریاست کی برسراقتدار سیاسی جماعت تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی کو چاہئے کہ وہ ایوان لوک سبھا او رراجیہ سبھا میںبل کی شدت کے ساتھ مخالفت کرے ۔ سماجی جہدکاروں اور سیول سوسائٹی کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت لوک سبھا سے واک ائوٹ کرتی ہے تو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ وہ بل پر بالراست مرکزی حکومت کی حمایت کررہی ہے۔ مذہب کے نام پر شہریت کو غیر جمہوری اور غیر آئینی قراردیتے ہوئے سیول سوسائٹی کے ذمہ داران نے کہاکہ پہلے سی اے بی اور پھر اس کے بعد این آرسی کی راہ ہموار کرتے ہوئے ملک میںاقلیتوںبالخصوص مسلمانوں کو دوسرے درجہ کے شہری بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کی شدت کے ساتھ مخالفت مستقبل میںبھی کی جائے گی ۔ طلبہ تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ معمر غیر مسلم خواتین بھی بل کی مخالفت میںپیش پیش رہیں اور حسین ساگر کی مصروف ترین سڑک پر سے گذرنے والوں میںپمفلٹس کی تقسیم عمل میںلاتے ہوئے ‘ شہریت( ترمیم ) بل کی مخالفت کرنے کے لئے استفسار بھی کیا۔Share

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں