سپریم کورٹ کا جموں و کشمیر سے پابندی ہٹانے پر فی الحال مداخلت سے انکار، کہا- حکومت کو وقت ملنا چاہئے

نئی دہلی، 13 اگست (پی ایم آئی)۔ جموں و کشمیر سے دفعہ۔ 370 کو ہٹانے کے بعد ریاست میں پابندی اور کرفیو ہٹائے جانے اور مواصلات کی خدمات بحال کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے پوچھا اور کتنے دن جموں کشمیر میں پابندیاںرہنے والی ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت پل پل کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ 2016 میں اسی طرح کی صورتحال کو معمول پر آنے میں 3 ماہ کا وقت لگا تھا۔ حکومت کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔
کورٹ نے درخواست گزار سے کہا کہ حکومت کو جموں و کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لئے مناسب وقت دیا جانا چاہئے۔ آج نرمی دی گئی اور اگر وہاں کچھ ہو جاتا ہے تو کون ذمہ داری لے گا؟ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار سے کہا کہ معاملہ حساس ہے۔ حکومت کو نارمل بحال کرنے کے لئے کچھ وقت دیا جانا چاہئے۔ کورٹ انتظامیہ کے ہر معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں پابندی ہٹانے کے بارے میں فوری طور پر کوئی بھی حکم دینے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت روزانہ صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور ایسے میں حالات معمول پر آنے کا انتظار کیا جائے۔ اگر ایسا ہی رہا تو آپ بتائیے گا، ہم اس وقت معاملے کو دیکھیںگے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ ہم حالت کا روزانہ ریویو کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ہے۔ آرٹیکل 370 کو لے کر پانچ عرضیاں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہیں۔ جن لوگوں نے عرضی دائر کی ہے ان میں جموں کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے ایم پی محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی، کشمیر کے وکیل شاکر شبیر، وکیل منوہر لال شرما، دہلی میں جامعہ یونیورسٹی سے لاء گریجویٹ محمد علیم اور کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں