جموں و کشمیر میں 10 تا 15 دن میں امن بحال ہوجائیگا ‘ کشن ریڈی’ لا اینڈ آرڈر کے تحفظ کیلئے ہر ممکن احتیاط کی گئی ۔ ہر طبقہ کے عوام حکومت کے فیصلے کے حامی ‘ مرکزی وزیر کا ادعا


حیدرآباد 10 اگسٹ ۔ مرکزی منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ جی کشن ریڈی نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں کچھ مقامات پر دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات میں نرمی دی گئی ہے اور انہیں امید ہے کہ آئندہ 10 تا 15دن میں صورتحال پوری طرح پرامن ہوجائے گی ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال قابو میں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے قائدین غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیان بازیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے احتیاطی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں سکیوریٹی فورسیس کی تعیناتی بھی شامل ہے ۔ ان سب کا مقصد امن کو برقرار رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر پوری طرح قابو میں ہے ۔ پاکستان کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات دئے جا رہے ہیں۔ وزیر خارجہ ‘ وزیر داخلہ اور وہاں کے وزیر اعظم بھی اس پر اظہار خیال کر رہے ہیں۔ ہم نے اپنے طور پر تمام احتیاطی اقدامات کئے ہیں۔ چاہے یہ فوج یا نیم فوجی دستوں کی تعیناتی ہی کیوں نہ ہو تاکہ لا اینڈ آرڈر کا تحفظ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جمعہ کو کچھ مقامات پر امتناعی احکام میں نرمی دی تھی ۔ کچھ تعلیمی اداروں نے آج سے کام کرنا شروع کردیا ہے ۔ صورتحال ہوسکتا ہے کہ آئندہ 10 تا 15 دن میں معمول پر آجائے ۔ انہوں نے ایک تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ اظہار خیال کیا ۔ وادی میں مواصلاتی رابطہ کو بحال کرنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کشن ریڈی نے کہا کہ کئی مقامات پر مواصلاتی رابطہ بحال کیا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرحلہ وار انداز میں ہر چیز معمول پر لائی جائے گی ۔ ہم نے احتیاطی اقدامات کئے ہیں تاکہ کوئی چھوٹا سا واقعہ بھی پیش نہ آسکے جبکہ ایک بڑا فیصلہ کیا جا رہا تھا ۔ کشمیر میں ماحول اب اچھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کبھی وہ وقت بھی تھا کہ کشمیر میں 30 تا 40 دن تک طوالت کے ساتھ کرفیو نافذ تھا تاہم اب ویسی صورتحال نہیں ہے ۔ دفعہ 370 کو حذف کرتے ہوئے کشمیر کو خصوصی موقف ختم کرنا در اصل ریاست میں دو تا تین خاندانوں کے اقتدار کو ختم کرنا ہے اور ریاست کو قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ خصوصی موقف کے نام پر ریاست کے عوام کو کئی فوائد سے محروم کردیا گیا تھا جنہیں اب یہ فوائد پہونچائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ ‘ لداخ اور کارگل کے علاقے اب بدھ ازم کے مرکزی مقامات کے طور پر ابھریں گے ۔ ملک میں تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام مرکزی حکومت کے فیصلے کے حق میںہ یں اور حکومت جموں و کشمیر کو ترقی کے راستہ پر لانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں