نئی دہلی،07اگست ( پی ایم آئی)۔جموں وکشمیر ہندوستان کا مستقل حصہ رہاہے اور کچھ شرطوں کی بنیاد پر 1947 میں اس کا ہندوستان کا ساتھ الحاق ہواتھا ۔جموں وکشمیر کے راجا ہری سنگھ ،شیخ عبد اللہ اور عوام نے پاکستان میں شامل ہونے کے بجائے سیکولر ہندوستان کا ساتھ الحاق کیا ۔انہیں یقین تھاکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے ۔ یہاں ان کا کلچر ، تمدن اور خطہ محفوظ رہے گا لیکن ستر سالوں بعد ان کے اس یقین کو ٹھیس پہونچادیاگیاہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 اور خصوصی درجہ کو ختم کرنے کا فیصلہ غیر آئینی اور عوامی امنگوں کے خلاف ہے ۔ اتنا بڑا قدم اٹھانے سے قبل حکومت کو وہاں کے عوام کی رائے لینے چاہیے کہ کشمیری عوام کیا چاہتے ہیں لیکن حکومت نے وہاں کرفیو نافذ کررکھاہے ۔ تمام اہم لیڈران قید میں ہیں اور وہاں کی صورت حال کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے ۔
ڈاکر محمد منظور عالم نے کہاکہ کشمیر کے ساتھ کشمیر ی بھی ہمارے ہیں ۔ ان کے حقوق ،ان کے تمدن اور کلچر کی حفاظت حکومت ہند کی ذمہ داری ہے ۔ خصوصی دفعہ 370 صرف کشمیر میں نافذ نہیں ہے بلکہ آسام ،ناگالینڈ اور منی پور سمیت کئی ریاستوں میں نافذ ہے ۔ ہماچل پردیش میں دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والوں کو زمین خریدنے اور آزادانہ طور پر سرمایہ کاری کرنے کا حق نہیں ملتاہے پھر صرف کشمیر ہی پر توجہ کیوں؟ ۔صرف جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ کو ہی ختم کیوں کیاگیاہے اور اسے مرکز کے زیر انتظام صوبہ بناکر دو حصوں میں تقسیم کردیاگیاہے ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ کشمیر دو اہم انٹر نیشنل سرحدوں پر واقع ہے ۔ چین اور پاکستان کے خلاف جنگوں میں کشمیر ی عوام نے شجاعت وبہادری سے نمایاں کردار ادا کیاہے ۔انہوں نے ہر موقع پر ہندوستان کا ساتھ دیاہے اس لئے ان کا دل جیتنا اور انہیں اعتماد میں لینا ضروری ہے تاکہ آئندہ بھی ان کا ساتھ ملتارہے اور ان کا تعاون شامل رہے ۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج