جموں و کشمیر میں دفعہ 144 نافذ، سیکورٹی کے سخت انتظامات، آہستہ آہستہ عام ہونے لگے حالات

جموں، 07 اگست (پی ایم آئی)۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو ختم کرنے اور جموں و کشمیر اور لداخ کو دو مرکز کے زیر انتظام ریاست بنا دیے جانے کے سبب بدھ کو بھی جموں و کشمیر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور بہت بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز تعینات ہیں۔ کشمیر اور جموں میں چپے چپے پر حفاظتی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ، کشتواڑ، بانہال اور رام بن میں جزوی طور پرکرفیو جاری ہے۔ قانون و انتظام برقرار رکھنے کے لئے حفاظتی دستوں کی 40 کمپنیاں جموں کے جموں، ڈوڈہ، اودھم پور، رام بن، کشتواڑ، راجوری اور پونچھ اضلاع میں تعینات کی گئی ہیں۔ حالات کو معمول پررکھنے کے پیش نظر اور ہر طرح کے حالات پر نظر رکھنے کے لئے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی ابھی سرینگر میں ہی ہیں۔اس سب کے درمیان وادی کشمیر میں آہستہ آہستہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ بدھ کی صبح سرینگر کے بازاروں میں لوگ ضروری سامان خریدتے نظر آئے۔ سرینگر میں پھل شاپ، ڈیری، پٹرول پمپ اور میڈیکل دکانیں کھلی ہوئی ہیں اور عام لوگ آسانی سے آ جا رہے ہیں۔ بدھ کو سرینگر کے ہوائی اڈے کھول دیئے گئے اور وہاں عام پرواز کا آغاز ہو گیا ہے۔بتا دیں کہ پیر دیر شام ہی این سی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ، پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی، پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون اور عمران انصاری کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ نیشنل کانگریس صدر و سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ سمیت ایک درجن مرکزی دھارے کے رہنماؤں اور علیحدگی پسندوں میں سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ مولوی عمر فاروق سمیت اہم علیحدگی پسند لیڈر زبر دست پولیس فورس تعینات ہونے سے اپنے اپنے گھروں میں ہی نظربند ہیں۔وہیں دوسری طرف جموں میں بھی دفعہ 144 نافذ ہے اور سکیورٹی فورسز کو گزشتہ دو دنوں کی طرح ہی بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود بدھ کو جموں کے زیادہ تر اضلاع میں دکانیں اور ضروری اشیا کی دکانیں اورریہڑیان کھلی نظر آئیں۔ لوگ بغیر کسی خوف کے خریداری اور سڑکوں پرپرائیویٹ گاڑی دوڑتی نظر آئیں۔ سکیورٹی کے ذریعہ جموں کی سڑکوں سے کٹیلی تاروں کو بھی ہٹا لیا گیا ہے۔ اس کے باوجود جموں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی ہے جبکہ جموں ڈویژن کے راجوری، پونچھ، ڈوڈہ اور کشتواڑ میں موبائل کے ساتھ موبائل انٹرنیٹ سروس کو بھی اتوار کی رات سے ہی بند کر دیا گیا تھا۔ وہیں سرینگر میں قانون وانتظام کو برقرار رکھنے کے لئے موبائل، انٹرنیٹ اور براڈبینڈ سروس فی الحال بند رکھی گئی ہے۔ ریاست میں بدھ کو بھی تمام تعلیمی اداروں کو اگلے حکم تک بند رکھا گیا ہے۔ بدھ کو ہونے والے تمام امتحانات کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کو لے کر لئے گئے فیصلوں سے کشمیر وادی میں حالات کشیدہ لیکن کنٹرول میں ہے۔ اس فیصلے کو لے کر جہاں ایک طرف جموں و لداخ میں خوشی کی لہر ہے تو دوسری طرف وادی کشمیر میں کشمکش کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ریاست سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کو نیشنل کانگریس، پی ڈی پی اور کانگریس ریاست کے عوام کے خلاف بتا رہی ہے۔ لداخ اور جموں و کشمیر کو مرکز علاقہ بنائے جانے سے ج جموں والوں میں خوشی کی لہر ہے۔ مٹھائیاں بانٹ کر اور ڈھول بجا کر مرکز حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف لیہہ-لداخ میں معمولات زندگی عام دنوں کی طرح ہے جبکہ کارگل میں کچھ مقامات پر بند ہے۔ لیہہ-لداخ میں بدھ کو بھی اسکول، کالج اور دیگر تعلیمی انسٹی ٹیوٹ عام دنوں کی طرح کھلے رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں