نئی دہلی،06اگست (پی ایم آئی)۔رامپور کی جوہر یونیورسٹی کومنظم پلاننگ کے ساتھ اُجاڑ دیا گیا کیوںکہ وہ ایک مسلم ایم پی نے بنایا ہے اور اس کا مقصد مسلم امت میں تعلیمی شعور جگا کر قوم کو اس میدان میں آگے بڑھانا تھا جو یوگی حکومت کو ایک آنکھ نہیں بھائی۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے اُسے اُجاڑ دیا گیا۔ اسی پر بس نہیں کیا گیا امت مسلمہ ہندیہ کے دلوں کی دھڑکن ڈیڑھ سو سال سے یکسوئی کے ساتھ دینی خدمات انجام دے رہے دارالعلوم دیوبند کو بھی نہیں بخشا گیا۔ پہلے ہیلی پیڈ کا بہانا بناگیا اور پھر انکوائری شروع کردی گئی۔ یہ سب ایک عام بات یا اچانک سے ہوجانے والا کوئی حادثہ نہیں ہے؛ بل کہ بڑی دور رَس منصوبہ بندی اور منظم سازش کا نتیجہ ہے‘‘۔ ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے قومی نائب صدر مولانا اشرف کرمنا باقوی نے کیا۔جاری اخباری بیان میں مولانا باقوی نے کہا کہ :’’مودی حکومت مسلم کمیونٹی اور اقلیتی مخالف ایجنڈوں پر بڑی چابک دستی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ قانون سازیوں کا ایک دوڑ شروع ہوچکا ہے۔ ہر طرف سے اقلیتوں اور مظلوموں کو گھیرا جا رہا ہے۔ ان کے اداروں اور مذہبی شعاروں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ حقوق اور اختیارات چھینے جا رہے ہیں۔ اس کے خلاف ملکی عوام آج بیدار نہیں ہوئی تو آنے والے حالات کا سامنا کرنا ناممکن ہو جائے گا‘‘۔اس لیے آل انڈیا امامس کونسل تمام اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ اپنے وجود اور تشخص اور شعار کی حفاظت کے لیے عوام میں بیداری پیدا کریں۔ ظلم کو برداشت کرنا بھی ظلم کی حمایت ہے ؛ اس لیے اپنی بساط بھر وقت پر کوشش کرلینا ہی بعد میں کف افسوس ملنے سے زیادہ بہتر ہوگا‘‘۔اور حکومت سے مطالبہ کر تی ہے کہ ملک کو جمہوری دستور کے مطابق چلائے ۔ عوام اسی کام کے لیے حکمرانوں کو چن کر ایوانوں میں بھیجتے ہیں
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج