جموں و کشمیر کے سابق وزرا اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت جموں و کشمیر پپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون اور سینیئر رہنما عمران رضا انصاری کو گرفتار کئے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔قبل ازیں ان تمام رہنماؤں کو ان کے گھر میں نظربند رکھا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو ان کے گھر سے گرفتار کرکے گورنمنٹ گیسٹ ہاوز منتقل کیا گیا۔بھارتی صدر جمہوریہ نے آئین کی دفعہ 370 کی شق اے کے تحت حاصل شدہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی حکومت کی توثیق کے بعد صدارتی آرڈر جاری کیا ہے جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر کی ریاستی شناخت ختم کردی گئی۔اس حکمنامے کو آئین (جموں و کشمیر پر اطلاق) آرڈر 2019 کا نام دیا گیا ہے۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کومرکزکے زیر انتظام علاقہ قرار دئے جانے کا فیصلہ دائمی نہیں ہے اور جوں ہی خطے میں حالات بہتر ہوں گے، اسے دوبارہ ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔اس سے قبل محبوبہ مفتی نے کہا کہ ‘جموں و کشمیر کی لیڈرشپ نے 1947 میں دو قومی نظریہ کرکے بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا، وہ غلط ثابت ہواانہوں نے نے ٹویٹ میں کہا کہ ‘حکومت ہند کی طرف سے دفعہ 370 کو ہٹانے کا یکطرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جو ہندوستان کو جموں و کشمیر میں ایک قابض طاقت بنائے گا۔ان تمام رہنماؤں کی گرفتاری سے ریاست کے حالات مزید ابتر ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج