جموں و کشمیر کانگریس یونٹ کے صدر غلام احمد میر نے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے سے متعلق کہا کہ ‘اس دفعہ کے ختم ہونے سے کشمیر کی تہذیب و ثقافت ختم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ‘دس برس بعد اصل کشمیر کا وجود ختم ہوگا اور لوگوں کو کشمیر کے متعلق جاننے کے لیے کتابوں کا سہارا لینا ہوگا۔’غلام احمد میر نے کہا کہ ‘اس دفعہ کو منسوخ کرنے سے پہلے مقامی سیاسی رہنماؤں سے بات چیت کرنا چاہیے تھا، جو انہوں (مرکزی حکومت) نے نہیں کیاانہوں نے کہا کہ ‘اب ملک کی دیگر ریاستوں کے لوگوں کو ملازمت کے لیے ترجیح دی جائے گی اور مہاراجہ نے اس بنیاد پر اس دفعہ کو لاگو کیا تھاغلام احمد میر نے اس دن کو جمہویت کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘وہ لوگ اس پر جشن منا رہے ہیں جنہیں اس سے فائدہ ہوگا۔انہوں نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ فیصلہ لوگوں کی خواہشات کے مطابق نہیں کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ صدر نے آئین کی دفعہ 370 کی شق اے کے تحت حاصل شدہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی حکومت کی توثیق کے بعد صدارتی آرڈر جاری کیا ہے جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر کی ریاستی شناخت ختم کردی گئی۔ اس حکمنامے کو آئین (جموں و کشمیر پر اطلاق) آرڈر 2019 کا نام دیا گیا ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج