نئی دہلی، 12 جنوری ۔صدر جمہوریہ ہند شری را م ناتھ كووند نے عام زمرے کے معاشی طورسے کمزور خاندانوں کو 10 فیصد ریزرویشن کے لئے پارلیمنٹ سے منظور 103 ویں آئینی ترمیم قانون کو آج منظوری دے دی۔حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں یہ اطلاع دی گئی ہے۔ اس قانون کے ذریعے عام زمرے کے معاشی طور پر کمزور لوگوں کو سرکاری نوکریوں اور اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے میں زیادہ سے زیادہ 10 فیصد ریزرویشن کا بندوبست کیا گیا ہے۔ یہ ریزرویشن موجودہ ریزرویشن کے علاوہ ہوگا۔ اس آئینی ترمیمی بل کے ذریعے حکومت کو ‘معاشی طور سے کمزور کسی بھی شہری “کو ریزرویشن دینے کا حق مل گیا۔ ‘ معاشی طور پر کمزور طبقے’ کی تعریف مقرر کرنے کا اختیار حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے جو نوٹیفکیشن کے ذریعہ وقتاً فوقتاً اس میں تبدیلی کرسکتی ہے ۔ اس قانون کے ذریعے سرکاری کے علاوہ پرائیویٹ اعلی تعلیمی اداروں میں بھی معاشی طور پر پسماندہ طبقوں کے لیے ریزرویشن کا بندوبست کا اطلاق ہو گا، چاہے وہ سرکاری امدادیافتہ ہوں یا نہ ہوں ۔ تاہم، آئین کے آرٹیکل 30 کے تحت قائم اقلیتی تعلیمی اداروں میں یہ ریزرویشن لاگو نہیں ہو گا۔ساتھ ہی ملازمتوں میں صرف ابتدائی تقرری میں ہی عام زمرے کے لئے ریزرویشن ہوگا۔
ائمہ مساجد اور علماء کی جانب سے راج ٹھاکرے کے الزام کی شدید الفاظ میں تردید
اسد کا سا منا کر نا کوئی مذاق نہیں: لوک سبھا انتخابات میں مجلس اور کا نگریس کو ووٹ دینے ایس پی ایف کی اپیل
آندھرا پردیش میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ 13مئی کو رائے دہی
تلنگانہ میں 3.17 کروڑ سے زیادہ رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔
مودی حکو مت میں:نہ تحفظات ختم ہو نگے نہ آئین بدلےگا’مسلم خواتین کو 3 طلاق پر قانون کے ذریعے حقوق ملے’ سید ابوبکر نقوی الیاس احمد –ایم آر ایم کا بیان