ااسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی ترکی کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے اعلی سیاسی اور اقتصادی وفد کے ہمراہ ترکی کے دو روزہ دورے کے دوران ایران اور ترکی کے مشترکہ اعلی اجلاس میں شرکت کی ہے۔ اس اجلاس میں دونوں ممالک نے کئی دستاویزات پر دستخط کئے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے صدور نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایرانی صدرنے ترک صدر اردوغان کی طرف سے ایرانی وفد کی گرم اور مخلصانہ مہمانوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی در اہم ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہیں جن کا بہت سے علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں نقطہ نظر یکساں ہیں اور دونوں ممالک خطے کے اہم ممالک ہیں جن کے باہمی تعلقات بہت مضبوط اور مستحکم ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت دونوں ممالک کے باہمی اور برادرانہ تعلقات کو متزلزل نہیں کرسکتی۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور ترکی دونوں ممالک خطے میں امن و صلح اور ثبات کے خواہاں ہیں اور دونوں کا اس بات پر یقین ہے کہ غیر علاقائی طاقتیں خطے میں عدم استحکام پیدا کررہی ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں ترکی کے صدر اردوغان نے ایران کو برادر اور بہترین ہمسایہ ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ سخت شرائط میں اپنے ہمسایہ ملکوں کی بھر پورحمایت کی ہے آج علاقائی قومیں دوست اور دشمن کو اچھی طرح سمجھتی ہیں۔ صدر اردوغان نے ایران کے خلاف امریکی اقدامات کو کھلی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قراردیا۔
ہندوستان میں 22کروڑ سے زائد واٹس ایپ اکاؤنٹس پر پابندی
کا نگریس :حیدرآباد میں سپریم کورٹ کی بنچ قائم کرے گی: تلنگانہ کے لئے انتخابی منشورجاری
امیٹھی ۔۔گاندھی خاندان کے کھوئے ہوئے گڑھ کو دوبارہ حاصل کرنا کانگریش کے لئے چیلنج
’شترنج کی کچھ چا لیں ابھی باقی…‘‘: رائے بریلی سے راہل گاندھی کی امیدواری ’’اچھی حکمت عملی‘‘ جے رام رمیش
میرے والد کو وراثت میں ’شہادت کا جذبہ‘ ملا، یہ بات نریندر مودی کی سمجھ سے بالاتر: پرینکا گاندھی