سجن کمار نے کانگریس چھوڑنے سے۔کانگریس کے دامن پے لگا سکھ مخالف فسادات کا داغ دھل جائیگا؟

نئی دہلی(پی یم آئی)سال 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مجرم ٹھہرائے گئے اور کیس میں عمر قید کی سزا حاصل سجن کمار نے منگل کو کانگریس کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا. پارٹی ذرائع کے مطابق، لوک سبھا کے سابق رکن نے کانگریس صدر راہل گاندھی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ وہ فوری طور پر پارٹی سے استعفیٰ دے رہے ہیں. بیرونی دہلی پارلیمانی حلقہ سے تین بار منتخب ہوئے سجن کمار کو پارٹی نے ان کی فسادات میں شامل ہونے کے الزامات کے پیش نظر سال 2009 سے ٹکٹ نہیں دے درکنار کرنا شروع کر دیا تھا. ہائی کورٹ نے پیر کو 84 کے فسادات کو ‘انسانیت کے خلاف جرم’ کہا تھا. کمار نے اگرچہ میڈیا سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا تھا، لیکن ان کے وکیل نے کہا کہ وہ دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کے عمل میں ہیں. دریں اثنا، مانا جا رہا ہے کہ راہل گاندھی نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے. انہوں نے سجن کمار کے بارے میں بیان دینے سے انکار کر دیا. پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ ان کی پریس بریفنگ نریندر مودی اور کسان قرض مسئلے پر ہے. کمار کے بارے میں پوچھے جانے پر راہل نے کہا، ” میں نے فسادات پر اپنا موقف بہت ہی وضاحت کے ساتھ رکھ دیا ہے، یہ پریس مذاکرات کسانوں کے بارے میں ہے. ” پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ کو چھوڑکر کانگریس کے زیادہ تر لیڈروں نے اس معاملے پر بیان دینے سے دوری بنا رکھی ہے. زیادہ تر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مجرم ٹھہرائے جانے کی ‘سیاست’ نہیں کی جانا چاہئے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں