مرکز رافیل فیصلے میں حقائق کی درستگی کیلئے سپریم کورٹ پہونچا

 – رافیل جنگی طیارہ سودا سے متعلق فیصلے میں کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) او رپارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے حوالہ سے مچے ہوئے سیاسی گھمسان کے درمیان مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے اس میں حقائق کی درستگی کے لئے درخواست کی ہے۔
وزارت دفاع میں ڈپٹی سکریٹری سشیل کمار نے مرکزی حکومت کی طرف سے عرضی دائر کرکے فیصلے کے پیراگراف 25 کے ان دو سطروں میں ’حقائق کو درست کرنے ‘ کا مطالبہ کیا ہے جس میں سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی کا ذکر آیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی سے متعلق مہر بند دستاویز کے سلسلے میں الگ الگ تشریح کی جارہی ہے اور اس میں فوری سدھار کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ عدالت عظمی نے گذشتہ جمعہ کو اپنے فیصلے میں کہا تھا ’سی اے جی کو قیمت کی تفصیل بتائی گئی اور سی اے جی رپورٹ پر پی اے سی نے غور کیا ۔‘
مرکزی حکومت نے عرضی میں کہا ہے کہ اس نے مہر بند لفافے میں جن اہم نکات کا ذکر کیا تھا ان میں سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی سے متعلق معلومات میں استعمال کئے گئے الفاظکی جگہ پر فیصلے میں الگ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جس سے اس کا مفہوم ہی تبدیل ہوگیا ہے۔
حکومت نے متعلقہ فیصلے کی اس گڑبڑی کو فوراً دور کرنے کی درخواست کی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے پیش کردہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزنے رافیل جنگی طیارہ پر قیمتوں کی تفصیل کو پارلیمنٹ میں تو واضح نہیں کیا لیکن سی اے جی کے سامنے اسے پیش کیا گیا اور پی اے سی نے سی اے جی کی رپورٹ پر غور بھی کیا ۔
حالانکہ فیصلے کے بعد کانگریس لیڈر اور پی اے سی کے چےئرمین ملک ارجن کھڑگے نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ان کے سامنے اس طرح کی کوئی رپورٹ نہیں آئی تھی ۔ اس کے بعد سیاسی گھماسان تیز ہوگیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں