حیدرآباد، 13 دسمبر. (پی ایم آئی ڈاٹ کام) آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے جمعرات کو میگھالیہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیا، جس میں ایک جج نے کہا ہے کہ بھارت کو ہندو راشٹر ہونا چاہئے. حیدرآباد سے پارلیمنٹ کے رکن اویسی نے کہا کہ عدلیہ اور حکومت کو اس فیصلے پر توجہ دینا چاہئے. نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے. اویسی جسٹس ایس آرسین کی طرف سے پیر کو دیے گئے فیصلے پر رائے دے رہے تھے. جسٹس سین فوج بھرتی میں رہائش گاہ کے سرٹیفکیٹ کے رد کئے جانے سے متعلق ایک درخواست کے حل کے دوران یہ فیصلہ دیا. اے آئی ایم آئی ایم طرف بدھ دیر رات منعقد ایک عوامی اجتماع میں اویسی نے کہا کہ جج جس نے ہندوستانی آئین کا حلف لیا ہے، وہ اس طرح کا غلط فیصلہ نہیں دے سکتا. اویسی نے جسٹس سین کی تبصرہ پر کہا، ” بھارت اسلامک ملک نہیں بنے گا. بھارت ایک تنوع پسند اور سیکولر ملک بنا رہے گا. ” جسٹس سین نے اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ کسی کو بھی بھارت کو دوسرا اسلامی ملک بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے. اویسی نے کہا، ” یہ کس قسم کا فیصلہ ہے؟ کیا عدلیہ اور حکومت اس کا نوٹس لیں گی. ” اویسی نے جسٹس سین کو آئین کی تشریح کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے نہیں جھکنے مشورہ دیا. جج نے فیصلے میںکہا کہ ان کا یقین مودی میں ہے کہ وہ بھارت کو دوسرا اسلامی ملک بننے سے بچائیں گے. انہوں نے مودی سے یہ بھی زور دیا کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں رہ رہے غیر مسلمانوں کو بھارت آنے کی اجازت اور یہاں کی شہریت حاصل کرنے کے لئے قانون بنائیں.
اٹھارویں لوک سبھا:کہیں کانگریس کے ووٹ نہ کٹ جائیں’ مہاراشٹر کی سولاپور سیٹ سے امیدوار کھڑا نہ کرنے مجلس کا فیصلہ اپوزیشن اتحاد سے باہر ہے اے آئی ایم آئی ایم ۔ کیا کانگریس امیدوار کی حمایت کر رہی ہے؟
سپریم کورٹ میں EVM-VVPAT معاملے کی سماعت’ الیکشن کمیشن سے کہا کہ انتخابی عمل میں تقد س ہونا چاہیے
آپ کا رام راجیہ’ ویب سائٹ کا لوک سبھا انتخابات سے قبل آغاز
مظفر نگر: شہر کے ووٹروں میں مہنگائی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن و امان کے اہم مسائل
کے سی آر کو الیکشن کمیشن کی نو ٹس