ہندوستان میں2014کے عام انتخابات کے بعد بی جے پی کو لیکر جس طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھی کہ اب بی جے پی ہی ہندوستان پر اگلے25 سالوں تک حکومت کریگی اور وزیر اعظم نریندرمودی ہی ہیٹرک وزیر اعظم بنتے رہیں گے،بی جے پی کی تائید کرنے والی میڈیااور کچھ سنگھی صحافیوںنے تو وزیر اعظم نریندرمودی کو جس مقام پر بٹھایا تھاوہ مقام آج ہندوستان کے پانچ مختلف مقامات پر ہونے والے اسمبلی انتخابات کی وجہ سے چکنا چور ہوگیااور سنگھی و مودی بھگتوںکے خیالات میںوزیر اعظم نریندمودی کا جو تصور تھا وہ بْری طرح سے متاثر ہوچکا ہے۔کہتے ہیں کہ پاپ کا گھڑا زیادہ نہیںرْک پاتا ایک نہ ایک دن وہ پھوٹ جاتا ہے۔اسی طرح سے بی جے پی کا جو گھمنڈ پچھلے ساڑھے چار سالوں سے عروج پر تھا وہ محض پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج نے توڑدیا ہے۔کوارٹر فائنل میںکرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو جھٹکا دیا،اب چھتیس گڑھ،راجستھان،میزروم، مدھیہ پردیشن اور تلنگانہ میں بی جے پی کو ملنے والی بْری شکست نے آنے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہی سیاست کے سیمی فائنل میں مات دے دی۔پچھلے ساڑھے چار سالوں سے وزیر اعظم نریندرمودی نیاپنی جھوٹی تقریروں اور گمراہ کن پالیسیوں کے تحت جس طرح سے ہندوستانی عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑکیا ہیاْس کے نتائج ان انتخابات میںآچکے ہیں۔یہاں کانگریس ،ٹی آرایس اور دوسری غیر بی جے پی والی سیاسی جماعتوںکی جیت سے زیادہ عام لوگوںکی جیت ہے،جنہوںنے پچھلے ساڑھے چار سالوں سے مودی حکومت کے ظلم سہتے رہے۔حالانکہ عوام کے مسائل کو لیکر ہی ان پارٹیوںنے بی جے پی کا مقابلہ کیا لیکن ان کیلئے ایک سبق ہے کہ اگر عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا ہے تو عوام کبھی بھی انہیں اقتدار سے اتار سکتی ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندرمودی اور بی جے پی نے جس طرح سے مذکورہ اسمبلی حلقوںمیں انتخابی تشہیر کرتے ہوئے محض رام مندر،شہروںکے ناموں کی تبدیلی اور فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کی کوششیں کی ہیں،اس میں انہیں پوری طرح سے ناکامی حاصل ہوئی ہے،ہندوستان کا ایک بڑا طبقہ امن پسند ہے اور وہ نہیں چاہتا ہے کہ یہاں مندر مسجد کے نام پر مزید قتل عام ہو۔ملک کا نوجوان روزگار چاہتا ہے، عام لوگ امن وسکون چاہتے ہیں،ترقی یافتہ ملک میںرہنا ا?ج ملک کی بیشتر عوام کا ایجنڈا ہے۔ایسے میں سنگھ پریوار اور اس کی کچھ سیاسی جماعتیں ہندوستان کی عوام کے ساتھ جو بھدا مذاق کررہے ہیں اسے اب نئی نسل برداشت کرنے کیلئے تیارنہیں ہے۔جس طرح سے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات نے ملک کی سیاسی حقیقت کو بیان کیا ہے اسی طرز پر ا?نے والے دنوںمیں بھی پارلیمانی انتخابات میں ملک کی عوام مودی حکومت کی مخالفت میں کام کرے تو یقینی طو رپر ملک کا بھلا ہوگا،ملک ذات کے نا م سے تقسیم ہونے سے بچ جائیگا،ایک بہترین سماج کا قیام ہوگا اور دوسری غیر بی جے پی سیاسی جماعتوںکیلئے ایک راہ ہوگی کہ ملک کو ترقی کی راہ پر لے جاسکیں۔ہندوستان کو ہٹلر ذہنیت والا حکمران نہیں چاہیے بلکہ عدل وانصاف کرنے والے حکمرانوںکی ضرورت ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج