ملک کو دستورکی ضرورت ہے

بی جے پی ایم پی ساوتری مستعفی، دستور کو ناکام بنانے مایاوتی کا الزام
لکھنو۔6 ڈسمبر ( پی ایم آئی ) بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھاولے نے آج پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اور کہا کہ بی جے پی سماج میں انتشار پیدا کررہی ہے ۔ اترپردیش کے لوک سبھا حلقہ بہرائچ سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ پارٹی قیادت پر شدید تنقید کرتی آرہی ہیں ۔ دلت لیڈر نے کہا کہ ان کے اصل مقصد دستور پر عمل آوری کرانا پورے جذبہ استقلال کے ساتھ دستور کی حفاظت کرنا ہے ۔ انہوں نے لکھنو میں کہا کہ میں نے پارٹی سے استعفی دے دیا ہے لیکن میں لوک سبھا رکن کی حیثیت سے اپنی معیاد پوری ہونے تک برقرار رہوں گی ۔ وہ دلتوں کے کاز کیلئے 23ڈسمبر سے احتجاج شروع کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو دستور کی ضرورت ہے مندر کی نہیں ۔ بی جے پی قیادت ملک میں سماجی انتشار پیدا کرتے ہوئے حالات خراب کررہی ہے ۔ ساوتری نے بی جے پی پر شدید تنقید کی اور مرکز اور ریاست اترپردیش میں اس کی حکومتوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہاکہ درج فہرست ذاتوں کے تعلق سے اس پارٹی کے اندر اختلافات پائے جاتے ہیں ۔ ساوتری نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے ہندوتوا نعرہ پر پارٹی کو ابھار رہی ہے اور سماج کو منقسم کررہی ہے ۔نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے جمعرات کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت پر آئین کو ناکام بنانے کے سازش رچنے کا الزام لگایا اور کہا کہ جمہوریت اور محروم طبقات کو طاقت دینے والے ہر آئینی اور خود مختار اداروں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔محترمہ مایاوتی نے یہاں پارٹی دفتر میں آئین ساز بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مھاپری نروا دن پر منعقد ایک پروگرا م میں کہا کہ بی جے پی کی موجودہ مرکزی حکومت اپنے پورے دور حکومت میں محروم طبقوں کی مکمل طور سے نظراندازکرنے کے ساتھ ساتھ بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کے آئین کو ہی ہر طرح سے ناکام کرنے کی سازش میں ہی لگی رہی اور اس سلسلہ میں ان طبقوں کی جدوجہد کو طاقت اور جمہوریت کو قوت فراہم کرنے والے ہر آئینی اور خود مختار اداروں کا انتہائی غلط استعمال کرنے کی کوشش کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں