حیدرآباد۔ مکہ مسجد دھماکہ کیس میں 11 سال بعد پیر کے روز فیصلہ سنایا گیا۔ اس معاملہ میں ملزم سوامی اسیمانند سمیت سبھی پانچ ملزمین کو ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا گیا۔ سوامی اسیمانند اس معاملہ کے اہم ملزمین میں سے ایک تھے۔ خیال رہے کہ 2007 میں حیدرآباد میں جمعہ کی نماز کے دوران دھماکے میں نو افراد ہلاک جبکہ دیگر 58 زخمی ہو گئے تھے۔ معاملے کی سنگینی کے مدنظرعدالت کے احاطے کے ارد گرد سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
اٹھارہ مئی 2007 کو جمعہ کی نماز کے دوران حیدرآباد مکہ مسجد میں ایک دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکے میں 9 افراد ہلاک جبکہ دیگر 58 زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی تھی جس میں پانچ اور لوگ مارے گئے تھے۔ اس واقعے میں 160 چشم دید گواہوں کے بیانات درج کیے گئے تھے۔
جانچ کے بعد اس واقعہ میں دس لوگوں کو ملزم بنایا گیا۔ اس میں ابھینو بھارت کے تمام ارکان شامل ہیں۔ سوامی اسیمانند سمیت دیویندر گپتا، لوکیش شرما عرف اجے تیواری، لکشمن داس مہاراج، موہن لال رتیشور اور راجیندر چوہدری کو اس معاملے میں ملزم قرار دیا گیا۔ دو ملزم رام چندرکالسانگرا اور سندیپ ڈانگے اب بھی فرار ہیں۔ تحقیقات کے دوران ہی آر ایس ایس کے سنیل جوشی کو گولی مار دی گئی تھی۔
مقامی پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے بعد یہ معاملہ سی بی آئی کے سپرد کر دیا گیا۔ سی بی آئی حکام نے 68 چشم دیدوں کی گواہی درج کی تھی۔ ان میں سے 54 گواہ اب گواہی سے مکر گئے ہیں۔ سی بی آئی نے چارج شیٹ بھی داخل کی۔ بعد میں اس کیس کو اپریل 2011 میں این آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔
سوامی اسیمانند ایک سابق آر ایس ایس کارکن تھے۔ مکہ مسجد دھماکہ کے سلسلے میں انہیں 19 نومبر 2010 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے تحریری طور پر کہا تھا کہ ابھینو بھارت کے کئی ارکان نے مسجد میں بم دھماکہ کرنے کی سازش رچی تھی۔ بعد میں 23 مارچ، 2017 کو سوامی اسیمانند کو ضمانت دے دی گئی۔ اسیمانند کو اجمیر دھماکہ کیس میں پہلے سے ہی بری کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی مالیگاوں اور سمجھوتہ دھماکہ میں بھی انہیں پہلے ہی ضمانت دی جا چکی ہے۔