امام مہدی کے دور غیبت میں جہاد شیعوں پر سا قط ہے۔‘‘ جہاد تلوار ’ بندوق یا بم سے نہیں اپنے نفس سے کریں

حیدرآباد، 6/ڈسمبر(پی ایم آئی):اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ بعض علما’ مبینہ طور پر شیعہ نوجوانوںکی ’’جہاد‘‘ کےلئے تیا ر رہنے ذہن سازی کر رہے ہیں
، حالانکہ ہندوستان میں شیعہ برادری ہمیشہ سے ایک امن پسند، وطن دوست اور غیر انتہاپسند قوم کے طور پر جانی و ما نی جاتی ہے۔
شیعہ اثنائے عشری علمائے ہند کا کہنا ہے کہ شیعہ مذہب کے مطابق بارہویں امام کے دورِ غیبت میں جہاد شیعوں پر ساقط ہے، اسی لیے ہندوستانی شیعہ دانشور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی دوسرے ممالک کے علما کے نظریات کو یہاں کے شیعوں پر مسلط کرنا غیر مناسب اور خلافِ شیعت ہے۔

کہا جا تا ہے کے مبینہ طور پر ایک عالمِ دین نے نوجوانوں سے جذباتی خطاب کرتے ہوئے یہ متنازع جملہ بھی کہا کہ “یہ قوم 14 صدیوں سے سر کٹاتی آئی ہے، اب سر کاٹنے کا وقت ہے” اس بیان نے کمیونٹی کے باشعور افراد میں تشویش پیدا کر دی ہے۔مبینہ طور پربیرو نی ممالک سے حوالے کے ذریعہ ملنے رقم نظریات کے پھیلاؤ میں مددگار بنی ہو ئی ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق بیرونِ ملک سے حوالہ کے ذریعے آنے والی رقم نے چند تنگ دست علما کو خوشحال بنا دیا ہے، اور انہی فنڈز کی بنیاد پر غیر ملکی جہادی نظریات کو حیدرآباد میں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں تقریباً 5 فیصد حلقوں میں جاری ہیں تاکہ بیرونی مالی مددگاروں کو راضی رکھا جا سکے۔کچھ رقم غریبوں اور مستحقین میں تقسیم کی جا رہی ہے جس کی تشہیر بھی کی جاتی ہے، لیکن جو رقوم جرائم پیشہ افراد کو دی جا رہی ہیں اس کی کوئی دستاویزی ثبوت نہیں رکھا جا تا چو نکہ یہ ثبوت ہر دو کے لئے مصبیت بن سکتا ہے۔

۔اگر کوئی غریب شخص اپنا حق طلب کرے تو مبینہ طور پر اسے مجرمانہ عناصر کے ذریعے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے یا دولت کے زور پر خاموش رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
دانشوروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا قانون اقلیتوں کو کا فی حد تک آزادی فراہم کرتا ہے، لیکن اس آزادی کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ہندوستان میں شیعہ برادری کو جتنی مذہبی آزادی حاصل ہے، اتنی آزادی کسی شیعہ ممالک میں بھی میسر نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی فنڈنگ اور جہاد سے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔دانشوروں نے یہ بھی کہا کہ دورِ حاضر میںجہاد تلوار’ بندوق یا بم سے نہیں بلکہ اپنے نفس سے جہاد وقت کا تقا ضہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں