حکومت سعودی عرب کی منظو ری: مدینہ میں پیش آنے والے عمرہ سانحے کےشہیدوں کی تدفین جمعہ، 21 نومبر’ جنت البقیع میں

مدینہ/حیدرآباد، 20 نومبر (PMI)پیر، 17 نومبر کی صبح پیش آنے والے دردناک بس حادثے میں 45 ہندوستانی شہری جاں بحق ہوئے، جن میں سے 42 کا تعلق تلنگانہ سے تھا۔ یہ حادثہ مدینہ منورہ کے مضافات میں ایک بس کے فیول ٹینکر سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیش آیا۔جمعرات، 20 نومبر کو تلنگانہ کے وزیر برائے اقلیتی بہبود محمد اظہرالدین نے X پر بتایا کہ تمام سرکاری کارروائیاں تیزی سے آگے بڑھائی جارہی ہیں اور شہداء کی نمازِ جنازہ مسجد نبویؐ میں ادا کی جائے گی، جس کے بعد انہیں جنّتُ البقیع میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔

انہوں نے سعودی حکام اور بھارتی سفارتخانے کے بروقت تعاون پر شکریہ ادا کیا۔تلنگانہ کی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی تین رکنی ٹیم — جس میں نمپلّی ایم ایل اے محمد ماجد حسین اور اقلیتی بہبود کے سکریٹری بی۔ شفیع اللہ شامل ہیں — نے جمعرات کو مدینہ میں ہندوستانی اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ وفد کا مقصد ضروری کارروائیوں کا جائزہ لینا اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کو یقینی بنانا تھا۔ یہ ٹیم تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اے۔ ریونت ریڈی کی ہدایات کے تحت کام کر رہی ہے۔ہندوستانی حکام کی قیادت آندھرا پردیش کے گورنر جسٹس ایس۔ عبدالنذیر کر رہے تھے۔

ان کے ساتھ ارون کمار چٹرجی (سیکریٹری CPV & OIA) اور سعودی عرب میں ہندوستان کے سفیر ڈاکٹر سہیل اعجاز خان بھی موجود تھے۔ انہوں نے ضروری دستاویزات اور تدفین کے لیے درکار منظوریوں کا جائزہ لیا۔گزشتہ دو روز میں متوفین کے تقریباً 40 رشتہ داروں کے مدینہ پہنچنے کے بعد DNA ٹیسٹنگ اور دیگر رسمی کارروائیاں مکمل کر لی گئیں۔ وزیر اظہرالدین کے مطابق زیادہ تر اقدامات مکمل ہو چکے ہیں اور صرف چند مراحل باقی ہیں۔رشتہ داروں کو تلنگانہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے جو مسجد نبویؐ سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے۔

بعض اہلِ خانہ نے میتوں کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی، تاہم حکام نے واضح کیا کہ اجساد کی حالت کے پیش نظر یہ ممکن نہیں ہوگا۔جنّتُ البقیع کی اہمیتمسجد نبویؐ میں ہر فرض نماز کے بعد باقاعدگی سے نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے، جس کے باعث روزانہ کئی نمازیں پڑھائی جاتی ہیں۔

تاہم جنّتُ البقیع میں تدفین کے سخت ضوابط ہیں۔یہ مقدس قبرستان رسول اکرم ﷺ کے اہلِ بیت، ازواجِ مطہرات اور کئی جلیل القدر صحابہؓ کا مدفن ہے، اسی لیے اسے اسلام کے مقدس ترین مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔جگہ کی کمی اور سخت پالیسیوں کی وجہ سے صرف وہی افراد جن کا مدینہ میں انتقال ہوتا ہے اور جنہیں سعودی حکام کی خصوصی اجازت حاصل ہو، وہیں دفن کیے جاتے ہیں۔ اسی پس منظر میں عمرہ سانحے کے شہداء کی بقیع میں تدفین کی منظوری خاص اہمیت رکھتی ہے۔(Pressmediaofindia.com)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں