اسرائیلی وزارت خارجہ نے غزہ کی پٹی سے متعلق عرب ممالک کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری بیان غزہ کی حقیقی صورت حال کا علاج نہیں کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق حماس تنظیم غزہ میں باقی نہیں رہ سکتی۔
عرب رہنماؤں نے غزہ کے لیے مصر کی تعمیر نو کا منصوبہ منظور کرلیا ہے جس پر 53 ارب ڈالر لاگت آئے گی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’مشرق وسطیٰ ریویرا‘ وژن کے برعکس فلسطینیوں کی آبادکاری سے گریز کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ قاہرہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے اختتام پر اس تجویز کو قبول کر لیا گیا ہے۔عبدالفتاح السیسی نے اجلاس میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ، غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے والے تنازع میں امن حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔غزہ کے مستقبل کے بارے میں جن بڑے سوالات کا جواب دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہیں کہ اس انکلیو کو کون چلائے گا، کون سے ممالک تعمیر نو کے لیے درکار اربوں ڈالر فراہم کریں گے۔السیسی نے کہا کہ مصر نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر آزاد، پیشہ ور فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دینے پر کام کیا، جسے غزہ کی حکمرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی، فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کی واپسی کی تیاری میں عارضی مدت کے لیے انسانی امداد کی نگرانی اور پٹی کے معاملات کے انتظام کی ذمہ دار ہوگی۔
پانچ برس کے اندر غزہ کی تعمیر نو کا کام مکمل
مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے باور کرایا ہے کہ عرب ممالک پانچ برس کے اندر غزہ کی تعمیر نو کا کام مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ عرب سربراہ اجلاس میں جس چیز پر اتفاق ہوا وہ ایک قابل عمل حقیقت ہے۔ مصری وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ قاہرہ سربراہ اجلاس نے ایک عملی متبادل حل پیش کیا جیسا کہ امریکا نے درخواست کی تھی۔ فلسطین سے متعلق اجلاس میں جس چیز پر اتفاق رائے ہوا ہے وہ غزہ میں الم ناک صورت حال کا علاج ہے۔مصری وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ تعمیر نو کے منصوبے کو تفصیلی شکل میں بیان کرنے کے لیے کئی دار الحکومتوں کا دورہ کیا جائے گا۔بدر عبدالعاطی کے مطابق جنگ کے بعد غزہ کی انتظامیہ آزاد فلسطینی شخصیات کے ہاتھوں میں ہونی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ کی تعمیر نو پر عمل درآمد کے لیے پائے دار فائر بندی لازم ہے۔مصری وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کا قیام تشدد کی عدم تکرار یقینی بنانے کے لیے واحد ضمانت ہے۔ صدر ٹرمپ بھی یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ تشدد کے خلاف ہیں اور امن چاہتے ہیں۔
اسرائیل کو عرب ممالک کا منصوبہ نامنظور
اسرائیلی وزارت خارجہ نے غزہ کی پٹی سے متعلق عرب ممالک کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری بیان غزہ کی حقیقی صورت حال کا علاج نہیں کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق حماس تنظیم غزہ میں باقی نہیں رہ سکتی۔اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عرب سربراہ اجلاس کے بیان میں سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ یہ بیان فلسطینی اتھارٹی اور انروا پر انحصار کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے دونوں اداروں کو “بد عنوان” قرار دیاہے۔
حماس نے تعمیر نو کے منصوبے کا کیا خیر مقدم
دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے قاہرہ میں عرب سربراہان کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔ تنطیم کے مطابق اس اجلاس کا انعقاد فلسطینی قضیے کے سلسلے میں عرب اور اسلامی صف بندی کی اعلیٰ پیش رفت ہے۔حماس نے جبری ہجرت سے متعلق قابض اسرائیل کے منصوبے مسترد کرنے کے سلسلے میں عرب قیادت کے اتفاق کو گراں قدر قرار دیا۔ تنظیم نے عرب سربراہ اجلاس میں منظور کیے گئے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا خیر مقدم کیا۔حماس نے غزہ کے انتظامی امور چلانے کے لیے معاون کمیٹی کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کی۔تنظیم نے فلسطینی صدر کی جانب سے قانون ساز اور صدارتی انتخابات کے اجرا کی دعوت کو خوش آئند قرار دیاہے۔