کیا سَنگھ پریوار ’ بھارت ماتا کی جے‘ اور ’جئے ہند‘ کے نعرے چھوڑنے کے لیے تیار ہے! وجین

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے یاد دلایاکہ یہ دونوں نعرے سب سے پہلے مسلمانوں نے لگائے تھے
ملپورم:کیرالہ کے وزیر اعلیٰ اورمارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کے سینئر لیڈر پینارائی وجین نے یاد دہانی کرائی ہے کہ ’بھارت ماتا کی جئے‘ اور ’جئے ہند‘ کے نعرے سب سے پہلے مسلمانوں نے لگائے تھے، تو کیا سَنگھ پریوار ان نعروں کو چھوڑنے کے لیے تیار ہے! پینارائی وجین نے شمالی کیرالہ کے مسلم اکثریتی ضلع ملپورم میںیہ یاد دہانی کرائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں، ثقافتی کارکنان و افسران نے ملک کی تاریخ و جدوجہد آزادی میں اہم کردار نبھایا ہے۔ مثال پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عظیم اللہ خان نامی ایک مسلم شخص نے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ دیا تھا۔ وجین کہتے ہیں کہ ’’یہاں آئے سَنگھ پریوار کے کچھ لیڈران نے اپنے سامنے بیٹھے لوگوں سے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ بلند کرنے کو کہا۔ یہ نعرہ کس نے دیا تھا؟ مجھے نہیں پتہ کہ سَنگھ پریوار کو یہ جانکاری ہے یا نہیں، کہ اس شخص کا نام عظیم اللہ خان تھا۔‘‘ پھر طنزیہ انداز میں انھوں نے کہا کہ ’’پتہ نہیں سَنگھ پریوار کے لوگ اس نعرے کا استعمال بند کریں گے یا نہیں، کیونکہ یہ نعرہ پہلی بار ایک مسلمان نے لگایا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پینارائی وجین متنازعہ سی اے اے کے خلاف ریاست میں سی پی ایم کے ذریعہ منعقد لگاتار چوتھی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے مسلمانوں کے تعلق سے کئی اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’عابد حسن نامی ایک پرانے سفیر نے سب سے پہلے ’جئے ہند‘ کا نعرہ بلند کیا تھا۔‘‘ ساتھ ہی وجین نے کہا کہ مغل شہنشاہ شاہجہاں کے بیٹے دارا شکوہ کے ذریعہ اصل سنسکرت پاٹھ سے 50 سے زائد اُپنشد کا فارسی میں ترجمہ کیا گیا جس سے ہندوستانی گرنتھوں کو دنیا بھر میں پہنچانے میں مدد ملی تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان سے مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کی حمایت کرنے والے سَنگھ پریوار کے لیڈران و کارکنان کو اس تاریخی حقیقت کی جانکاری رکھنی چاہیے۔ یہ سمجھنا چاہیے کہ دیگر لوگوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں نے بھی ملک کی تحریک آزاد ی میں اہم کردار نبھایا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں