مکہ’۸ جولائی۔ سعودی عرب میں حج کے لیے موجود 10 لاکھ عازمین آج حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے میدان عرفات میں موجود ہیں، جہاں 14 سو سال قبل پیغمبر اسلام نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔ مسجد نمرہ سے حج کا خطبہ رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل اور دانشور شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے دیا ہے۔
شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے خطبے میں کہا ہے کہ ’اللہ کا حکم ہے کہ جہالت اور بے وقوفی کا مقابلہ کرنے کے لیے درگزر کو اختیار کریں اور نیک کام کی تعلیم دیں اور ان سے دور ہو جائیں۔ بس آپ صبر کریں کہ یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ آپ کو وہ لوگ ہلکا اور بے صبرہ کریں گے جو یقین نہیں رکھتے، یعنی اس بات سے متبنہ رہیں کہ وہ آپ کو جھگڑوں اور ان کے نتائج کی جانب کھینج کر نہ لے جائیں۔
اسلامی اقدارکا تقاضہ ہےجو چیزنفرت کاباعث بنے اس سے دور ہو جائیں۔’
مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ محمد بن عبد الکریم نے کہا کہ اللہ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار ہدایت کی ہے، تقویٰ اختیار کرنے والا اللہ کا قرب پاتا ہے اور اللہ نے فرمایا کہ متقی کے لیے جنت کی خوشخبری ہے۔
شیخ محمد بن عبد الکریم کا خطبہ حج میں کہنا تھا کہ سب سے بڑی نعمت توحید ہے، لوگو صرف اللہ کی عبادت کرو جس نے تمھارے لیے آسمان و زمین بنائے، دنیا کے مسلمانوں اللہ سے ڈرو کیونکہ اللہ سے ڈرنے میں ہی تمھاری کامیابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سارے انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنے تھے، انسانیت کی قدر اور احترام کرنا مسلمانوں پر لازم ہے، آپ کی مصیبت اللہ کے سوا کوئی دور نہیں کر سکتا، آخرت کی کامیابی بھی صرف اللہ کے احکامات کو ماننے میں ہے۔
خطبہ حج میں شیخ محمد بن عبدالکریم کا کہنا تھا کہ حج ایسے ادا کرو جیسے نبی کریم ﷺ نے ادا کیا، اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں سے بچنے کا کہا اگر ہم ان سے بچ گئے تو ہمارا حج قبول ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا اسلامی اقدارکا تقاضہ ہے کہ جو چیز نفرت کا باعث بنے اس سے دور ہو جائیں اور نیکی کرنے میں ہمیشہ جلدی کریں۔عزام کرام نے گزشتہ رات منیٰ میں قیام کیا، عبادات، تلاوت اور استغفار میں مصروف رہے اور نماز فجر کے بعد عازمین میدان عرفات روانہ ہوئے۔یاد رہے کہ کل منی سے حج کے سب سے اہم اراکین میں سے ایک، میدان عرفات میں آج 10 لاکھ عازمین حج مکہ سے مشرق کی جانب طائف کی راہ پر 21 کلومیٹر دور ایک بڑا وسیع و عریض میدان میں 9 ذی الحجہ کو جمع ہوئے تھے۔عازمین مسجد الحرام سے منٰی کی وادی میں پہنچے تھے۔ وہاں تک جانے کے لیے سات کلومیٹر کا سفر کچھ عازمین نے پیدل طے کیا جبکہ بعض بسوں کے ذریعے پہنچے، انہوں نے ایئرکنڈیشنڈ خیموں میں رات گزاری۔حاجی فجر کی نماز کے بعد سے منیٰ سے اس میدان کی جانب بڑھنا شروع ہوئے جو شمال سے جنوب تک 12 کلومیٹر اور مشرق سے مغرب تک پانچ کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ شمالی جانب سے عرفات نامی پہاڑی سلسلے میں گھرا ہوا ہے۔نو ذی الحجہ سے پہلے یہ میدان سنسان رہتا ہے جبکہ حج کے دن کسی شہر کا منظر پیش کرتا ہے۔میدان عرفات حرم مکی سے باہر واقع ہے اور مقاماتِ حج میں وہ واحد جگہ ہے جو حدود حرم سے خارج ہے۔حجاج نے مغرب تک میدان عرفات میں قیام کے دوران دعا اور عبادت جاری رکھی۔