New controversies over temple-mosque, some people trying to become leaders of Hindus. Mohan Bhagwat

مندر مسجد پر نئے تنازعات , کچھ لوگوں کی ہندووں کے لیڈربننے کی کوشش۔موہن بھاگوت

پو نے’20 ڈسمبر(پی ایم آئی) ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہمندر-مسجد تنازعات کے مسائل اٹھا کر ہندوؤں کے نیتا بن سکتے ہیں۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کئی مندر-مسجد تنازعات پر تشویش کا اظہارکیا۔
سہجیون لیکچر سیریز میں انڈیا-وشواگورو پر لیکچر دیتے ہوئے مو ہن بھاگوت نے ایک جامع معاشرے کی وکالت کی اور کہا کہ دنیا کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ملک ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ہندوستانی سماج کے تنوع کو اجاگر کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ کرسمس رام کرشن مشن میں منایا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف ہم یہ کر سکتے ہیں کیونکہ ہم ہندو ہیں۔ ہم ایک طویل عرصے سے ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اگر ہم دنیا کو یہ خیر سگالی فراہم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کا نمونہ بنانا ہوگا۔ رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ نئی جگہوں پر ایسے ہی مسائل اٹھا کر ہندوؤں کے لیڈر بن سکتے ہیں۔ یہ قابل قبول نہیں ہے۔آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے مندر مسجد پر نئے تنازعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ہندوستانی سماج کے تنوع کو اجاگر کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ کرسمس رام کرشن مشن میں منایا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف ہم یہ کر سکتے ہیں کیونکہ ہم ہندو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باہر سے کچھ گروہ اپنے ساتھ جنون لے کر آئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی پرانی حکومت واپس آجائے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن اب ملک آئین کے مطابق چلتا ہے۔ اس نظام میں لوگ اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، جو حکومت چلاتے ہیں۔ غلبہ کے دن گئے ہیں۔

بھاگوت نے کہا کہ رام مندر اس لیے بنایا گیا تھا کیونکہ یہ تمام ہندوؤں کے عقیدے کا معاملہ تھا۔ “ہر روز ایک نیا معاملہ (تنازع) اٹھایا جا رہا ہے، انہوں نے کسی خاص معاملہ کا ذکر کیے بغیر کہا۔ کہ اس کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ یہ جاری نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مغل شہنشاہ اورنگزیب کے دور میں بھی اسی طرح کی تعصب کی نشاندہی کی گئی تھی، حالانکہ ان کے فرزند بہادر شاہ ظفر نے 1857 میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ طے ہوا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر ہندوؤں کو دیا جائے، لیکن انگریزوں کو اس کی ہوا مل گئی اور دونوں برادریوں کے درمیان دراڑ پیدا ہوگئی۔ اس کے بعد سے علیحدگی کا جذبہ پیدا ہوا جس کے نتیجے میں پاکستان معرض وجود میں آیا۔(PMI)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں