حیدرآباد کا تجارتی علاقہ چارمینار لاک ڈاون کے سبب سنسنان۔تاجر پریشان

حیدرآباد2مئی
    جس نے ماہ رمضان میں پرانا شہر حیدرآباد کے چارمینار کو نہیں دیکھا اوراس علاقہ سے عید کی شاپنگ نہیں کی، اس کی عید کی تقاریب نامکمل سمجھی جاتی تھی تاہم کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے نافذ کردہ لاک ڈاون نے اس روایت کو غلط ثابت کردیا کیونکہ شہر حیدرآباد کا یہ تجارتی علاقہ اب سنسنان نظر آرہا ہے،یہاں تجارتی سرگرمیاں لاک ڈاون کی وجہ سے نہیں ہیں۔ہر سال اس ماہ میں تاریخی چارمینارکے علاوہ پتھر گٹی اور دیگر علاقوں میں شاپنگ کی دھوم ہوتی تھی اور لوگ خریداری کرنے کے لئے نہ صرف نئے شہر بلکہ تلنگانہ کے اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں یہاں آتے تھے۔ یہی بات اس کو انفرادیت بخشتی تھی ۔چاہے وہ مہندی  ہو یا چوڑیاں، کراکری کا سامان ہو یا سوئیاں،خشک میوے جات ہوں یا مصنوعی زیورات،ہینڈ بیگس، پارچہ جات ہی کیوں نہ ہوں۔یہ علاقہ ان تمام اشیا کا مرکز رہاہے لیکن اس لاک ڈاون کی صورتحال کے نتیجہ میں یہاں کی دکانات بند ہیں اور رمضان کی شاپنگ نہیں ہورہی ہے۔ اس علاقہ کو عید کی شاپنگ کے لحاظ سے انفرادیت حاصل تھی اور یہ بازار گزشتہ کئی دہائیوں سے لگتاتھا جو اپنے میں خاص تھا،اس کی اپنی علحدہ شناخت تھی۔اس علاقہ میں ٹھیلہ بنڈیوں پر مختلف سامان فروخت کرنے والوں کے کاروبار میں بھی رمضان کے دوران کافی اضافہ ہوتا تھا کیونکہ کوئی نہ کوئی کچھ نہ کچھ ان کے پاس سے خریدتا ضرورتھا تاہم ان افراد کا کہنا ہے کہ اب ان کے لئے نئی مشکل پیداہوگئی ہے کیونکہ وہ اپنی ٹھیلہ بنڈیاں نہیں لگاسکتے جس کے ذریعہ وہ اپنے عیال کے پیٹ کی آگ کو بجھایاکرتے تھے۔یہ ٹھیلہ بنڈی والے شاہ علی بنڈہ سے نیا پل تک بنڈیوں پر اپنا کاروبار کرتے تھے اور یہ سڑک تنگ دامنی کا شکوہ کرتی تھی۔ ٹھیلہ بنڈیوں پر کاروبار کرنے والوں میں مہاراشٹر،کرناٹک، یوپی اور بہار سے تعلق رکھنے والے بھی ہوتے تھے۔عید سے چند دن پہلے تک چارمینار،پتھر گٹی، لاڈ بازار، شاہ علی بنڈہ علاقوں کی رونق دیکھنے لائق ہوتی تھی۔کئی فنکشن ہالس، شاپنگ کے مراکز میں تبدیل ہواکرتے تھے۔نیاپل، چادر گھاٹ، ٹولی چوکی اور دیگر مقامات کے فنکشن ہالس میں شاپنگ فیسٹیولس منعقد کئے جاتے تھے تاہم اس صورتحال نے کئی تاجروں کو مشکل حالات سے دوچار کردیا۔  عید کی خریداری کیلئے بڑی تعداد میں خواتین چارمینار آتی تھیں تاہم افطار کا وقت قریب ہونے پر وہ تاریخی مکہ مسجد میں روزہ کشائی کرتی تھیں جس کے لئے حکومت کی جانب سے ہر سال انتظام کیاجاتا تھا۔چارمینار کے اطراف افطار کے بعد کئی اقسام کی لذیذ اسٹریٹ فوڈس لوگوں کا استقبال کرتے تھے۔ اس علاقہ میں شاپنگ کرنے والی خواتین نے بتایاکہ اس سال لاک ڈاون کی وجہ سے رمضان کی شاپنگ نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس لاک ڈاون نے سب کچھ بدل کررکھ دیا ہے کیونکہ رمضان شاپنگ کا سیزن ہوتاتھا اورہر جگہ ہر فرد اپنی استطاعت کے مطابق خریداری کرتا تھا تاہم اس غیر متوقع صورتحال نے سب کچھ بدل کررکھ دیا ہے۔ لاڈ بازار جو چوڑیوں کے لئے مشہور ہے میں بھی بڑی تعداد میں خواتین نظر آتی تھیں۔ اس علاقہ میں سحر تک رمضان کی شاپنگ کی جاتی تھی اور رمضان کی آمد کے ساتھ ہی دکانات کو رات بھر کھلی رکھنے کی اجازت دی جاتی تھی۔بعض تاجروں نے فکرمندی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے لحاظ سے تلنگانہ میں رمضان تمام لاک ڈاون برقرار رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں