جدہ 2 7 اپریل ۔ سعوی حکومت نے عالمگیر وبا کرونا وائرس کےپھیلتے ہوئے اثرات کے باوجودماہ رمضان میںشہریوں کی سہولت کے لئے شاپنگ مالز اور تجارتی مراکز کھو لنے جرت مندانہ قدم اٹھا یا ہےجو لائق ستا ئش اور حیرت انگیز بھی ہےاسی ماہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نےکوڑے مار نے کی سزااور بچوں کو پھا نسی سزا ختم کردی ہےدنیا بھر میں شاہ سلمان کےاس فیصلے کو سراہا جا رہا ہے۔مقا می خبر رساں ادارہ کے مطابقسعودی عرب کے تمام شہروں میں بدھ 29 اپریل سے شاپنگ مالز اور تجارتی مراکز کھل جائیں گے- مکہ کے بعض محلے اس سے مستثنی ہوں گے.نجی کمپنیوں، تھوک اور ریٹیل کے تاجروں نے صارفین کے خیر مقدم کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں.العربیہ نیٹ کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کورونا وائرس کی وجہ سے ہاؤس آئسولیشن کے سلسلے میں سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں پر عائد پابندی میں نرمی کے لیے کئی اقدامات کی منظوری دی ہے.اس کے تحت مملکت کے تمام علاقوں میں کرفیو جزوی طور پر اٹھالیا گیا ہے البتہ مکہ شہر اور مکمل لاک ڈٓاؤن والے محلوں میں کرفیو برقرار رکھا گیا ہے.یاد رہے کہ شاہی فرمان کے بموجب سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو صبح 9 سے شام 5 بجے تک گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی ہے. یہ اجازت تیرہ مئی 20 رمضان تک مؤثر ہوگی.شاہی فرمان کے تحت بدھ 29 اپریل سے لے کر 13 مئی تک بعض اقتصادی اور تجارتی اداروں پر عائد پابندی بھی اٹھا لی گئی ہے. دریں اثنا وزارت بلدیات و دیہی امور نے کرفیو کے دوران تجارتی مراکز اور مالز کھولنے کی شرائط جاری کی ہیں۔اخبار 24 کے مطابق وزارت بلدیات و دیہی امور نے کہا ہے کہ کرفیو کے دوران مالز اور تجارتی مراکز کھولتے وقت ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی.
تمام صارفین اور کارکنان کے درمیان ہر وقت محفوظ فاصلہ رکھنا ہوگا. لگوگوں کے اجتماع سے گریز کرنا ہوگا. کرنسی نوٹ کے استعمال سے حتی الامکان اجتناب برتتے ہوئے مشینی ذرائع سے رقوم ادائیگی کرنا ہوگی.
کپڑوں کے چیکنگ روم، نماز کی ادائیگی کے لیے مخصو ص کمرے بند کرنا ہوں گے. گیمز و تفریحات کی جگہیں بند رکھنا ہوں گی. نشستیں ختم کرنا ہوں گی. ای گیٹ کو موثر کرنا ہوگا. ای گیٹ نہ ہونے کی صورت میں دروازے مستقل بنیادوں پر کھلے رکھنا ہوں گے.فروخت کردہ سامان نہ بدلنے کی اجازت ہوگی نہ واپس لینے کی اجازت ہوگی.وزارت بلدیات و دیہی امور نے ایک پابندی یہ لگائی ہے کہ ہر دس میٹر پر تجارتی مرکز یا مال کے اندر ایک کارکن متعین کرنا ہوگا.تجارتی مرکز یا مال میں داخل ہونے کے عمل کو منظم کرنا ہوگا. صارفین کو حد سے زیادہ تعداد میں داخل ہونے سے روکا جائے گا.
صارفین کی بھیڑ بھاڑ کی جگہوں پر لائنیں منظم کرنے کے لیے فرش پر نمایاں علامتیں چسپاں کرنا ہوں گی.مارکیٹنگ ٹرالیوں اور کو سینیٹائز کرتے رہنا ہوگا. سامان منتقل کرتے وقت ڈھک کر لے جانا ہوگا. حفاظتی تدابیر کو سمجھانے کے لیے جگہ جگہ وضاحتی بورڈ لگانا ہوں گے.تمام ملازمین کے لیے ماسک، ہاتھ بار بار دھونے، دستانے پہننے اور تبدیل کرتے رہنے کی پابندی کرنا ہوگی.کورونا وائرس کی کوئی بھی علامت نمودار ہوتے ہی خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو ملازم کو الگ تھلگ کردینا ہوگا، صحت حکام کو آگاہ کرنا ہوگا.تمام تجارتی مراکز اور مالز کو بیماری کی چھٹی کی کارروائی میں لچکدار رویہ اپنانا ہوگا.تمام تجارتی مراکز اور مالز سے کہا گیا ہے کہ وہ اوقات کار کے دوران دروازوں پر حرارت ناپنے اور میڈیکل چیک اپ یونٹ تعینات کریں.ایسا کوئی بھی شخص یا صارف جس کا درجہ حرارت 38 ڈگری سے زیادہ ہو تو اسے مال یا تجارتی مرکز میں جانے سے روکا جائے. صارفین کو دروازے پر حفاظتی ماسک اور دستانے فراہم کیے جائیں- دروازوں پر ایسے گارڈز متعین کیے جائیں جو فیس ماسک کی پابندی کرائیں. ہر تجارتی مرکز یا مال کو چوبیس گھنٹے میں ایک بار سینیٹائز کرنا ہوگا. علاوہ ازیں کسی پر بھی کورونا میں مبتلاہونے پر اسے الگ تھلگ رکھنے کے لیے سپیشل روم مختص کرنا ہوں گے.وزارت نے تنبیہ کی ہے کہ 15 برس سے کم عمر بچوں کا مالز اور تجارتی مراکز میں داخلہ منع ہے. گارڈز حضرات اس کی پابندی کرائیں. لفٹیں بند رکھیں. سیڑھیوں سے چڑھنے اترنے پر انحصار کیا جائے. اگر سیڑھی نہ ہوتو ایسی صورت میں لفٹ ایک وقت میں صرف دو افراد استعمال کریں- علاوہ ازیں کار پارکنگ سہولت مہیا نہ کی جائے.
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج