سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے غیر ملکیوں کے لیے اپنی نوعیت کے منفرد اقامہ کی منظوری دے دی۔ سعودی گرین کارڈ کہلائے جانے والے اس ’’پری ولیجڈ اقامہ ‘‘ سے کفیل سسٹم کا خاتمہ ہوجائے گا۔
سعودی شوریٰ کونسل کے 76 ارکان نے اس منفرد اقامے کی حمایت جبکہ 55 نے مخالفت میں ووٹ ڈالے۔ سعودی عرب کے معاشی مستقبل کے لیے مفید سمجھے جانے والے اس نئے پرمٹ سے سعودی عرب تجربہ کار سرمایہ کاروں کو راغب کرنا چاہتا ہے ۔
گرین کارڈ کی طرز کے اس رہائشی پرمٹ کا بنیادی مقصد سرمایہ کاروں کو سعودی عرب کی جانب راغب کرنا بھی ہے۔ غیر ملکیوں کو اس اقامے کے باعث محدود پیمانے پر کاروبار کرنے اور اپنی مرضی سے آزادی کے ساتھ آمد ورفت کی اجازت ہوگی۔
یہ اقامہ رکھنے والے رہائشی اور سرمایہ کار طے شدہ ضوابط کے مطابق فیس ادا کرکے غیرملکی کو اپنے خاندان کو ساتھ رکھنے، عزیز واقارب کو ملنے کیلئے بلانے، مزدوروں اور محنت کشوں کو بھرتی کرانے کے علاوہ جائیداد اور گاڑی بھی خرید سکیں گے جبکہ جب چاہیں سعودی عرب سے باہربھی جا سکتے ہیں جس کیلئے انہیں کسی قسم کے کفیل کی ضرورت نہیں ہوگی۔
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اس اقامے کی دو اقسام دائمی اور عارضی ہوں گی، عارضی اقامہ پروگرام مخصوص فیس ادا کر کے ایک سال کی مدت کیلئے حاصل کیا جا سکے گا جبکہ دائمی اقامہ غیرمعینہ مدت کے لیے یا قابل تجدید ہو گا۔
اضافی مراعات کے تحت اقامہ ہولڈر محدود پیمانے پر سعودی عرب میں کاروباری سرگرمیوں میں بھی حصہ لے سکے گا، اس کے علاوہ کامرس، انڈسٹری یا پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمت، سعودی عرب آمدورفت میں آزادی کے تحت ائرپورٹ، بندرگاہوں اور بری سرحدی چوکیوں سے آتے جاتے وقت مخصوص امیگریشن کائونٹر استعمال کر سکیں گے۔
مزدوروں کو سعودی اقامے کے لیے پرانا طریقہ اپنانا پڑے گا جس کے تحت دو سے تین سال کا ویزا کچھ عرصے بعد دوبارہ لینا پڑے گا۔
مجلس شوریٰ کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس قانونی مسودے کی حتمی منظوری سعودی کابینہ دے گی جس کے بعد یہ قانون سرکاری گزٹ ’’ام القریٰ‘‘ میں شائع ہونے کے بعد ہی موثر ہوگا۔
پری ولیجڈ اقامے کی شروعات 2017 میں ہوئی تھیں، وژن 2030 جاری کرنے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس منفرد اقامے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ گرین گارڈ جیسا ہو گا لیکن گرین کارڈ نہیں ہو گا۔ یعنی اس اقامے سے سعودی شہریت حاصل نہیں ہوگی۔
ایک انٹرویو میں شہزادہ سلمان کایہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب میں غیر ملکی شہریوں کو کاروباری سہولت کی فراہمی کیلئےگرین کارڈ جیسا نیا اقامہ نظام متعارف کرایا جائے گا جس سے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ مملکت میں آئے گا۔
پری ولیجڈ اقامہ کے حصول کے لیے شرائط میں کارآمد پاسپورٹ، مالی مستحکم ہونا ، عمر کی کم سے کم حد 21 سال اور سعودی حکومت کی باقاعدہ اقامے کا حصول شامل ہے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کے مجرمانہ ریکارڈ کا حامل نہ ہونا اور جلدی امراض سے محفوظ ہونے کا طبی سرٹیفیکٹ ہونا بھی لازمی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ 3 سال میں اقامہ مہنگا ہونے، اور ٹیکسز میں اضفے کے باعث بہت سے پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں۔