آفتاب اجمیری صاحب ایک اچھے شا عر ، ایک اچھے ادا کار کے ساتھ ساتھ اچھے انسان بھی ہے۔ آفتاب اجمیری صاحب سے میری پہلی ملاقات 27اکتوبر 2018کو محترمہ تبسم منظور ناڈکر صاحبہ کی افسانوی مجموعہـ “مہندی لہو کی “رسم اجرا ء انجمن اسلام ، کریمی لائبریری ممبئی میں ہو ئی ۔ 27 اکتوبر کو آفتاب صاحب نے اپنے گھر کھانے پر مدعو کئے ۔ ساتھ میں شاعرہ طلعت سروہا صاحبہ ، خاتون مشرق کی ایڈیٹر ،چشمہ فاروقی صاحبہ اور جان محمد صاحب کے ساتھ آفتاب صاحب کے گھر پہنچ گئے ۔ اافتاب صاحب اور ان کی اہلیہ صالحہ صاحبہ نے ہم لو گوں کو آگے بڑھ کر پر جوش خیر مقدم کئے اور انواع و اقسام کی چیزوں سے پر تکلف دستر خواں آراستہ کئے ۔ کھانے سے فارغ ہو نے کے بعد آفتاب اجمیری صاحب سے جب میری گفتگو ہو ئی اور جو میں نے دیکھا اور میں نے جو محسوس کیا وہ یہ کہ نہایت سیدھے سادھے اور مخلص انسان کا نام آفتاب اجمیری ہے ۔ ملنسار ، خلوص پیکر ، بے لوث اردو خدمت گذار ، شائستہ لب و لہجہ یہ تمام خوبیاں اافتاب اجمیری صاحب میں بدرجہ اتم مو جود ہیں ۔ میںتو یہی کہوں گا کہ!
ہر لفظ میں محبت ہر لفظ میں دعا
مقروض کر دیا ہمیں تیرے خلوص نے
آفتاب اجمیری صاحب کہتے ہیں کہ !
میں حسن ہو ں ، شباب ہوں ، جام شراب ہوں
دل مجھ سے جگمگاتے ہیں ، میں آفتاب ہوں
جو بھی ملتا ہے وہ مجھکو دعا دیتا ہے
عزت ، شہرت ، دولت تو خدا دیتا ہے
آفتاب اجمیری صاحب کی ہمہ جہت شخصیت ادب کے کسی ایک میدان تک محدود نہیں ہے ۔ آپ کاپو را نام آفتاب احمد اجمیری ہے ، تخلص ، آفتاب ۔ آفتاب اجمیری صاحب 23نومبر 1959ء کو اجمیر میں پیدا ہو ئے ۔ تعلیم بی اے ، آپ کے والد کا نام عبد الحمید شیخ ، اہلیہ کا نام شہزادی صالحہ اور آپ سے دو اولاد ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے ۔ پیشہ فلم رائٹر ،ڈائریکٹر، ایکٹر ، آغاز شاعری ، ادبی نششتوں مشاعروں سے ، تلمذ ، حافظ قمر آصف اجمیری ۔ انعاما ت و اعزازات 1985:میں ٹیوی سیریئل ڈسکوری آف انڈیا میں گورنمنٹ کی طرف سے آپ کو چا ندی کا تمغہ اور بہترین اردو ڈائیلاگ ڈائریکٹر سرٹیفکیٹ سے نوازا ۔ 30اپریل 2014ء کو ممبئی کے بھا ئی داس ہال میں منعقد جشن و سال گرہ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کے مو قع پر مشہور و معروف فلمی ادا کاروں جیتیندر ، جو ہی چائولا ، سنیدھی چوہان ، فرحان اختر، کامیڈین کپل شرماکے ساتھ ساتھ اردو کا عاشق آفتاب اجمیری صاحب کو بھی ان کی ادبی فلمی خدمات کے لئے دادا صاحب فالکے ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ 30جنوری 2015ء کو بھی میڈیا ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ آفتاب اجمیری صاحب بے شمار فلموں اور ٹی وی سریلوں میں اپنے ادا کاری کے نت نئے جو ہر دکھا ئے ہیں ۔ مثال کے طور پر ٹی وی سیریل ، ساس بھی کبھی بہو تھی ، ـ”قبول ہے “میں قاضی کا رول “گل فشاں” میں ہیرو کا رول ، جو دھا اکبر میں مو لوی کا رول اور”عشق سبحان اللہ “ـمیںقاضی کا رول ہے اس سے پہلے بھارت ایک کھوج اور اسٹار پریوار کے ایوارڈ بھی آپ کو مل چکے ہیں ۔ آفتاب اجمیری صاحب 38سالوں سے فلمی دنیا میں اردو کی خدمر کر رہے ہیں ۔ فلمی ادا کاروں کو اردو لکھنا پڑھنا سکھاتے ہیں ۔ ریشی کپور ، سلمان خان ، رتک روشن وغیرہ ادا کاروں کو اردو سکھا چکے ہیں ان کے ڈائیلوگ یعنی تلفظ درست کرا تے ہیں ۔ کئی سنگر گانے والے اور فلمی ستا رے آپ سے اردو ادب کی روشنی پا تے ہیں ۔ آفتاب صاحب کہتے ہیں کہ !
اعلی تہذیب و تمدن کی جان ہے اردو
امن یکجہتی کا زندہ نشان ہے اردو
سہیر عالم و ادب کا آفتاب ہے اردو
غالب و میر کی پیا ری زبان ہے اردو
آفتاب اجمیری صاحب کی شخصیت کسی کی تعریف کے محتاج نہیں ان کی شعری حیات یا شاعرانہ پیکر تراشی میں ان کا پیشہ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ ان میں سادگی اور شگفتگی ہے اس لئے ان کے اشعار جادو کا کام کر جا تے ہیں ۔ غزل کا یہی تعرف ہے کہ اس کے اشعار کو سن کر سامعین سن کر چیخ اٹھتے واہ واہ ، سبحان اللہ کہتے ہیں ۔ غزل کے اشعار نے سدیوں کے بعد بھی اپنا تا ثر نہیں کھو یا ، آج بھی ان کی وہی آن بان اور شان باقی ہے ۔ آفتاب اجمیری صاحب ایک معتبر و ممتاز شا عروں میں آپ کا شما ر ہے ۔ ان کے چند اشعار ملا حظہ فر مائیں !
جب بھی تجھ کو جواب لکھوں گا
خط میں صدیوں خواب لکھوں گا
تیری گردن کو پھول کی ٹہنی
تیرے رخ کو گلاب لکھوں گا
تجھ پر لکھوں گا جب بھی کو ئی غزل
تجھکو شا عر کا خواب لکھوں گا
چاند لکھوں گا تیرے چہرے کو
گیسئوں کو نقاب لکھوں گا
٭٭٭
بہت حسیں ہیں بڑی ہی چنچل ، تمہاری آنکھیں ہماری غزلیں
دمکتی شمعیں بکھڑتے بادل ، تمہاری آنکھیں ہماری غزلیں
کھلیں تو خوابیدہ گیت جاگیں ، جو بند ہوں تو دئے بجھا دے
ملیں تو کر دیں جہاں کو پاگل ، تمہا ری آنکھیں ہما ری غزلیں
٭٭٭
کہتے ہیں چہرہ جسم پہ دل کی کتاب ہے
جو چہرہ پڑھ سکے وہ بشر کامیاب ہیں
بے فیض کو ئی چیز نہیں ہے جہاں میں
ہر ذرہ اپنی اپنی جگہ آفتا ب ہے
ہند و پاک کے شاید کوئی ایسا اخبار یا رسالہ ہو گا جس میں آپ کاکلا م شائع ہو ان کی شہرت کا تاج صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملکوں میں بھی آپ نے اپنا لو ہا منوایا ہے ۔ فلموں میں کا م کر نا یا فلموں میں گیت لکھنا یا پھر فلموں کے ڈائلوگ لکھنا ، ٹی وی سر یلوں میں کام کرنا ، ڈائلاگ لکھنا یہ غیر معمولی بات یہ تو جنگل سے زندہ شیر لانے کے برابر ہے ۔ اس عظیم فنکار انداز و بیاں انوکھا اور منفرد ہیں وہ شاعری میں عام فہم الفاظ کا ہی استعمال کرتے ہیں تا کہ قارئین کو سمجھنے میں آسانی ہو ۔ وہ اپنی شاعری میں ایک ایک لفظ کو اس طرح سجاتے ہیں جس طرح پھولوں کے گجرے سجا ئے جا تے ہیں ۔ آپ کے کلام میں ساد گی ، پاکیز گی ، اور محبت بھرے احساس کی سحر انگیزی حالات کی کسک ، سماج کی سختیاں،تلخیاں خلوص و محبت کی مہک ہے ۔ آفتاب صاحب کہتے ہیں کہ !
خلوص و مہر سے انسانیت کا درس دے دے کر
درندوں کی صفت والوں کو انسان کر کے چھوڑوںگا
میں ہوں وہ آفتاب وقت لوگوں اپنی کرنوں سے
اندھیرے شہر میں جشن چراغا ں کر کے چھوڑوںگا
جس طرح انسان سانس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اس طرح آفتاب اجمیری صاحب شاعری کے بغیر ان کی زندگی ادھوری ہے۔ان کا انداز بیاں اتنا خوبصورت ،اتنا دلکش ہو تا ہے کہ جاتے جاتے مشاعرہ لوٹ لیتے ہیں ، آپ کی شاعری شمس و قمر کی طرح رونق افروز ہیںاور آپ کے کلام کی تاثیر اتنی زبردست ہو تی ہے کہ دل پر فوراً اثر کر تی ہے ۔ آفتاب اجمیری صاحب نے کئی فلموں اور کئی سریلوں میں بہترین ادا کا ری کے جو ہر دکھا ئے ہیں جو قابل تعریف ہیں اپنی مثال آپ ہیں۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہو ں کی آفتاب اجمیری صاحب کو صحت و تندرستی کے ساتھ مزید ادب کی خدمت کرنے کا جذبہ عطاء کرے۔آمین
سورج کی طرح چمکے کبھی کہکشاں رہے
آفتاب جس زمیں پہ رہے آسماں رہے
اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ ، راگھو نگر بھوارہ، مدھوبنی (بہار) 9534677175
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج
New controversies over temple-mosque, some people trying to become leaders of Hindus. Mohan Bhagwat