فلسطین لہو لہان: 52شہید 2400زخمی، امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل’زخمیوں 23خواتین، 18 بچے اور 8 صحافی بھی شامل ہیں۔

ٰ مقبو ضہ بیت المقدس ۱۴ مئی-امریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں نہتے مظاہرین پر اسرائیلی فورسز نے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی، شہداء کی تعداد52 ہو گئی،400سے زائد زخمی ہیں۔سرائیلی فورسز نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ صیہونی افواج کی گولہ باری سے لاشوں پر لاشیں گر رہی ہیں اس کے باوجود فلسطینی ڈٹے ہوئے ہیں۔ شہداء میں 12 اور 14 سال کے بچے بھی شامل ہیں جنہیں براہ راست گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، مغربی کنارے اور بیت الحم میں بھی متعدد مقامات پر مظاہرے اور جھڑپیں ہوئیں۔بیت المقدس میں فلسطینی امریکی سفارتخانے کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی تو اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے شیلز کا بے دریغ استعمال کیا۔ غزہ کی پٹی میں عارضی میڈیکل کیمپ اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق زخمیوں میںـ23خواتین، 18 بچے اور 8 صحافی بھی شامل ہیں۔امریکی سفارتخانے کے تل ابیب سے یروشلم منتقلی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے فلسطیںوں کے خلاف اسرائلی فورسز کی کاروائی میں 52 افراد شہیدہوچکے ہیں، جبکہ 2400 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں سے 39 کی حالت انتہائی نازک بتا ئی جارہی ہے۔ شہیدہو نے والوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والے احتجاج میں اسرائیلی فوج نے اب تک 80 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا جاچکا جبکہ 9 ہزار 400 سے زائد زخمی ہیں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح سے قبل اسرائیلی فورسز نے غزہ میں ہونے والے مظاہرے کے دوران کم از کم 52 افراد کو گولی مار کر شہیدکر دیا ہے۔شہیدہونے والوں 6 کی عمر 18 برس سے کم ہ ان میں 14 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ وہیں زخمی ہو نے والے 2400 فلسطینیوں میں 200 کی عمر 18 بر س سے کم ہے۔ علاوہ ازیں زخمی ہونے والوں میں 78 خواتین اور 11 صحافی بھی شامل ہیں۔پی ایل او کی جانب سے ہلاکتوں پر عام ہڑتال کا مطالبہ فلسطین لبریشن آرگنائزیش نے مبینہ طور پر اسرائیل غزہ سرحد پر ہونے والی ہلاکتوں پر سوگ میں عام ہڑتال کا مطالبہ کیا ہے۔فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وافا کے مطابق پی ایل او کی ایکزیگٹیو کمیٹی رکن وصل ابو یوسف نے فلسطینی علاقوں میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی سرحد کے قریب چھ ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں۔جو 30 مارچ کو یوم الارض کے روز سے شروع ہو ا ہے۔ اپنی سر زمین سے بے دخل کیے جانے والے فلسطینی اسرائیل میں واپسی کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تاہم امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم میں منتقل کیے جانے کے عملی اقدام بعد ان مظاہروں میں شدت آئی ہے۔بالخصوص سوموار 14 مئی کو جبکہ امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کیا جارہا ہے مظاہرین نے زبردست احتجاج کیا اور اس کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے حقوق انسانی کی پامالی کی تمام حدو ں کو پار کرتے ہو ئے بر بر یت کی انتہائی گھناونی مثال پیش کی ہے۔ اور نے نہتے فلسطینی مظاہرین پر انتہائی بے دردی سے گولی برسائے ہیں۔فلسطینی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں امریکی انتظامیہ پر فلسطینیوں کے حقوق رد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔اور زور دیا ہے کہ بیت المقدس کی قسمت کا فیصلہ صرف عالمی قانون کے مطابق ہی کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جب کہ فلسطینی عوام عظیم مارچ نکال کر اپنے ساتھ روا رکھی جانے والی ناانصافی کے 70 سال کی یادگار منا رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے بیت المقدس میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر تے ہوئے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو مسترد کر کے فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہےادھر دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور ان کے شوہر جیرڈ کشنر یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح سے قبل اسرائیل پہنچ چکے تھے۔محترمہ ایونکا ٹرمپ نے یروشلم میں اسرائیلی سفارتخانے کی نقاب کشائی کی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے امریکی سفارتخانے کے افتتاح کے بعد اپنے خطاب میں کہا ہے کہآج تاریخ رقم ہوئی ہےانہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ آپ نے تاریخ کو تسلیم کر کے تاریخ رقم کر دی ہےنتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی رہا ہےنتن یاہو نے امریکی صدر ان کی بیٹی اور داماد کا ذاتی طور پر شکریہ ادا کیا۔ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپے نے غزہ میں کشیدگی اور ہلاکتوں کے بارے میں ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ اس سے قبل انھوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کے امریکی فیصلے کی تعریف کی تھی۔اسرائیلی ڈیفینس فورسز کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ سرحد پر 13 مقامات 40،000 فلسطینی پرتشدد مظاہروں میں شریک ہیں، اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی علاقوں اور شہریوں کے تحفظ کے مشن کو مکمل کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں