محمد علی جناح نے ہی بال گنگادھر تلک کا کیس لڑا تھا: بی جے پی رہنما

ا 1908 میں جب انگریزوں نے لوک مانیہ بال گنگادھر تلک پر غداری کا الزام لگا کر انہیں چھ برسوں کے لیے کالا پانی کی سزا دی تھی تو ان کے دفاع میں جناح نے ہی مقدمہ لڑا تھا’۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سدھیندر کلکرنی کا کہنا ہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں محمد علی جناح کی تصویر کی موجودگی پر سیاست اور ہنگامہ آرائی بیجا ہے۔اس طرح کا ماحول تیار نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

بی بی سی ہندی سے بات چیت کے دوران سدھیندر کلکرنی نے کہا کہ ‘اے ایم یو سے محمد علی جناح کی تصویر کو ہٹانے کا مطالبہ بیجا ہے۔

یونیورسٹی میں تصویر کی موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ ادارے کے طلباء جناح کو اپنا قائد تسلیم کرتے ہیں، یہ تصویر وہاں سنہ 1938 میں لگائی گئی تھی اس کے علاوہ بابائے قوم مہاتما گاندھی اور سی وی رمن کی تصویر بھی وہاں موجود ہے’۔

قابل ذکر ہے کہ سدھیندر کلکرنی طویل مدت سے جناح کی شخصیت پر کام کر رہے ہیں۔

انھوں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ‘اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ محمد علی جناح ایک دن بھی جیل نہیں گئے لیکن بی آر امبیڈکر بھی تو آزادی کی لڑائی میں جیل نہیں گئے۔ تو کیا آزادی میں ان کی شراکت داری نہیں تھی۔

سنہ 1908 میں جب لوک مانیہ بال گنگادھر تلک پر غدار کا الزام لگا کر ان کو چھ برسوں کے لیے کالا پانی کی سزا دی گئی تھی تو ان کی حمایت میں جناح نے ہی مقدمہ لڑا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘محمد علی جناح بھارت پاکستان تقسیم کے لیے واحد ذمہ دار نہیں تھے، لارڈ ماؤنٹبیٹن، جواہر لال نہرو اور سردار پٹیل بھی اس کے لیے مساوی طور پر ذمہ دار ہیں’۔

سدھیندر کہتے ہیں کہ بھارتیہ جن سنگھ کے بانی ڈاکٹر شیام پرساد مکھرجی کی خواہش تھی کہ بنگال بھی تقسیم ہو جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں