Waqf Amendment Bill, 2025: Reforms through dialogue with stakeholders
نجف علی شوکت
وقف ترمیمی بل، 2025 وقف املاک کے نظم و نسق میں مسائل کو دور کرنے کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد قوانین کو واضح کرنا، فیصلہ سازی میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنا اور وقف کے اثاثوں کے استعمال کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہے۔
88 اگست 2024 کو لوک سبھا: میں دو بل پیش کیے گئے تھے۔ وقف (ترمیمی) بل، 2024 اور مسلمان وقف (منسوخ) بل،2024۔ ان بلوں کا مقصد وقف بورڈ کے کام کو زیادہ آسانی سے بنانا اور وقف املاک کا اچھی طرح سے انتظام کرنا ہے۔
مسلم وقف (منسوخ) بل، 2025 مسلم وقف ایکٹ، 1923 کو منسوخ کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا اور اب پرانا ہوچکا ہے۔ اس پرانے قانون کو ہٹانے سے وقف ایکٹ 1995 کے تحت ایک زیادہ مستقل، شفاف اور جوابدہ نظام بنانے میں مدد ملے گی، جس سے پرانے قانون کی وجہ سے پیدا ہونے والی الجھنوں کو دور کیا جا سکے گا۔
وقف (ترمیمی) بل،2025 کا مقصد وقف ایکٹ، 1995 کو اپ ڈیٹ کرنا ہے، تاکہ وقف املاک کے انتظام میں مسائل کو حل کیا جا سکے۔ یہ کئی اصلاحات تجویز کرتا ہے، جیسے:
• سابقہ ایکٹ کی خامیوں پر قابو پانا اور قانون کا نام تبدیل کرنے جیسی تبدیلیوں کو متعارف کراکر وقت بورڈ کی مؤثریت کا بڑھانا
• وقف کی تعریفوں کو اپ ڈیٹ کرنا
• رجسٹریشن کے عمل کو بہتر بنانا
• وقف ریکارڈ کے انتظام و انصرام میں ٹیکنالوجی کے کردار کو بڑھانا۔
اس بل کے مخصوص پہلو:
● 09 اگست 2024 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی طرف سے منظور کی گئی الگ الگ تحریکوں کے ذریعہ مذکورہ بل کو ایک مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجا گیاتھا جس کے پاس بل کی جانچ پڑتال اور رپورٹ تیار کرنے کا اختیار تھا۔ مشترکہ کمیٹی لوک سبھا کے 21 اور راجیہ سبھا کے 10 ارکان پر مشتمل تھی۔
● بل کی اہمیت اور اس کے وسیع اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کمیٹی نے بل کی دفعات پر عام طور پر عوام سے اور ماہرین،فریقین اور دیگر متعلقہ اداروں سے خاص طور پر رائے حاصل کرنے کے لیے میمورنڈم طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
● پہلی نشست 22 اگست 2024 کو ہوئی اور اجلاس کے دوران جن اہم تنظیموں اور شراکت داروں سے مشاورت کی گئی وہ درج ذیل ہیں:
نمبرشمار کلیدی تنظیمیں /متعلقہ فریق
i. آل انڈیا سنی جمعیت العلماء، ممبئی
ii. انڈین مسلم آف سول رائٹس (آئی ایم سی آر)، نئی دہلی
iii. متحدہ مجلس علماء، جموں و کشمیر (میرواعظ عمر فاروق)
iv. زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا
v. انجمن شیعۃ علی داؤدی بوہرہ کمیونٹی
vi. چانکیہ نیشنل لاء یونیورسٹی، پٹنہ
vii. آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ، دہلی
viii. آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی) ، دہلی
ix. آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل(اے آئی ایس ایس سی) ، اجمیر
x. مسلم راشٹریہ منچ، دہلی
xi. مسلم انٹلکچویل گروپ – ڈاکٹر شالنی علی، قومی کنوینر
xii. جمعیۃ علماء ہند، دہلی
xiii. شیعہ مسلم دھرم گرو اور انٹلکچویل گروپ
xiv. دارالعلوم دیوبند
● مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 36 اجلاس منعقد کیے جس میں انہوں نے مختلف وزارتوں،محکموں، ریاستی حکومتوں، ریاستی وقف بورڈز اور ماہرین اور متعلقہ فریق کے نمائندوں کی آراء اورتجاویز کی سماعت کی ۔ کمیٹی کو آف لائن یعنی شخصی طور پر اور ڈجیٹل دونوں طریقوں سےمجموعی طور پر 97,27,772 میمورنڈم موصول ہوئے ۔
● وقف ترمیمی بل2024 کے جامع جائزہ کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی نے ہندوستان کے مختلف شہروں میں وسیع مطالعاتی دورے کئے
1. 26.09.2024 سے 01.10.2024: ممبئی،احمد آباد،حیدرآباد، چنئی اور بنگلورو
2. 09.11.2024 سے 11.11.2024: گوہاٹی، بھونیشور
3. 18.01.2025 سے 21.01.2025: پٹنہ، کولکتہ اور لکھنؤ
● کمیٹی نے اس موضوع پر مکمل غور و خوض کیا جس میں 284 متعلقہ فریقین، 25 ریاستی وقف بورڈ، 15 ریاستی حکومتوں، 5 اقلیتی کمیشن اور 20 وزراء، رکن پارلیمنٹ،ایم ایل اے اورایم ایل سی کے ساتھ بات چیت شامل ہے۔ ان دوروں سے کمیٹی کے ارکان کومتعلقہ فریق کے ساتھ بات چیت کرنے، زمینی حقائق کا جائزہ لینے اور علاقے سے متعلق معلومات اکٹھا کرنے میں مدد ملی۔
● وقف (ترمیمی) بل میں 44 شقیں ہیں اور وقف ترمیمی بل (جے سی ڈبلیو اے بی) پر مشترکہ کمیٹی نے 19 شقوں میں تبدیلی کی سفارش کی ہے۔
● مشترکہ کمیٹی نے 31 جنوری 2025 کو لوک سبھا کے معزز اسپیکر کو اپنی رپورٹ پیش کی اور رپورٹ 13 فروری 2025 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سامنے پیش کی گئی۔
پیش کردہ سفارشات کی ایک جھلک:
آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذپسماندہ لوگوں کی بہتری کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے وقف (ترمیمی) بل 2024 سے متعلق مشترکہ کمیٹی کے سامنے اپنی تجاویز پیش کی۔
1. اپیل کی سماعت کرنے کے نظام کو متعارف کرانا
2. وقف ریکارڈ کا بہتر ین بندوبست
3. تجاوزات اور غلط استعمال کے لیے سخت سزائیں
4. بے ضابطگیوں میں ملوث بورڈ ممبران کو نااہل قرار دینا
5. وقف املاک کی آمدنی کا صحیح استعمال
6. منصفانہ انکوائری کے لیے سینئر ریونیو افسران کو بااختیار بنانا
نتیجہ
وقف (ترمیمی) بل 2024 سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ نےوقف املاک کے متوازن، شفاف اور موثر انتظام و انصرام کو یقینی بنانے کے عزم پر زور دیا ہے۔ جامع مشاورت، مطالعاتی دوروں اور غور و خوض کے ذریعہ کمیٹی نے قانون سازی کے فریم ورک کو مضبوط کرتے ہوئے متعلقہ فریق کی طرف سے اٹھائے گئے اہم خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ بل میں تجویز کردہ ترامیم کا مقصد ایک زیادہ جامع اور جوابدہی پر مبنی نظام بنانا ہے جو معاشرے کی ابھرتی ہوئی ضروریات سے ہم آہنگ ہو۔(پریس میڈیا آف انڈیا۔PMI)