مسکراہٹ کو چھینےوالے انسانیت کے دشمن’ ’ عتیق اور امرت پال جیسے لوگ ملک کے لیے ناسور ہیں: اندریش کمار

نئی دہلی’30،اپریل۔ملک میں سبھی طبقات کو ایک دوسرے کے قریب لا نےاور نفرتوں کی دیوار گرانے کےلئے کام کر نے والی تنظیم مسلم راشٹرا منچ کے جانب سے راج گھاٹ واقع گاندھی درشن میںعید ملن کی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔جہاں اتحاد و یکجہتی اور بھا ئی چارہ کے مناظر دیکھنے میں آئے۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کے بعد مسلمراشٹریہ منچ کی خصوصی دعا پڑھی گئی۔اس موقع پر ایم آر ایم کےروح رواں وآر ایس ایس کے سینیر لیڈراندریش کمار نے کہا کے مسکراہٹ کو چھینے والےلوگ ہی انسانیت کے دشمن ہیںایسے لوگوں کی تا ئید نہیں کر نی چا ہئے۔اندریش کمار نے کہا کےاسلام امن و سلامتی کے درس دیتا ہے انہوں نے کہا کے اسلام ایک روحانی عبادت ہے، جب کہ عتیق اور امرت جیسے لوگ ملک کے لیے ناسور ہیں۔ دوسری جانب آر ایس ایس کے رابطہ سربراہ رام لال نے عید ملن تقریب کی تعریف کرتے ہوئے اتحاد اور سالمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں تو کوئی بھی ملک ہماری طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔اس تقریب میں ملک بھر سے دانشوروں نے شرکت کی۔ پروگرام میں مفدل شاکر بھی موجود تھے جو بوہرہ برادری سے آئے تھے۔ آئی پی ایس حنیف قریشی، پدم شری ایوارڈ یافتہ فیصل علی ڈار، دلشاد حسین، شاہ راشد قادری، آرچ بشپ کے جی سنگھ بھی موجود تھے۔
سنگھ کے سینئر لیڈو ایم آر ایم کے سرپرست اندریش کمار نے کہا کہ عید کا مطلب خوشی ہے، لیکن اگر اسلام کو ماننے والے چند لوگوں کی وجہ سے اسلام داغدار ہوتا ہے، مذہب کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور لفظ مسلم پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ پھر ہمیں سنجیدگی سے سوچنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ اسلام، قرآن اور رسول کے بتائے ہوئے راستے کیا ہیں؟ اور ہم ان راستوں سے ہٹ کر خدا کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ اندریش کمار نے کہا، چاہے وہ عتیق احمد، امرت پال یا کسی دہشت گرد یا نکسلائٹس کے بارے میں ہو… یہ سب انسانیت کے دشمن ہیں، وہ لوگوں کی مسکراہٹ چھیننے والے ہیں۔ ایسے لوگوں کو حقیر جانا چاہیے ان کی حمایت نہیں کرنی چاہیے، ان کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔اندریش کمار نےعید ملن تقریب سے خطاب کے دوران خیالات کا اظہار کیا ۔ عید ملن کی تقریب میں دانشوروں کا اجتماع تھا۔ اس موقع پر مسلم سماج سے تعلق رکھنے والے تین پدم ایوارڈ یافتہ افراد کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔ پروگرام میں ترکی کے سفارت خانے کے سفارت کار، قومی اقلیتی تعلیمی اداروں کے کمیشن کے چیئرمین نریندر جین اور کمیشن کے رکن جسپال سنگھ بھی موجود تھے۔ اس دوران آر ایس ایس کے ایگزیکٹو ممبر اور مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار کے ساتھ آر ایس ایس کے رابطہ سربراہ رام لال بھی موجود تھے۔
اندریش کمار نے کہا کہ آج کا جلسہ سماجی، ثقافتیاور خدائی عبادت کا ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآن کی بہت پیاری سطر ہے، ماں کے قدموں میں جنت ہے۔ ایک اور سطر بہت طاقتور ہے… اور وہ ہے اللہ اکبر یعنی اللہ عظیم ہے۔ سب کا مطلب ایک ہے۔ اس دوران انہوں نے ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ طلاق کو سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہے لیکن سمجھ نہیں آتی کہ پھر اسلام کے ماننے والے طلاق کو کیوں پسند کرنے لگتے ہیں؟
اندریش کمار نے کہا کہ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ سب کے والدین ایک جیسے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاننا کوئی بڑی بات نہیں۔ انسان کسی بھی ملک، کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، وہ سب صرف ایک کو مانتے ہیں… اور وہ ہے اوپر والا یعنی ایشور، اللہ، پرماتما، واہگورو، خدا۔ اور جہاں تک سب کی مشترکہ ماں یا ماں کی بات مانی جائے تو وہ دھرتی ہے۔ جنم دینے والی ماں کا مطلب عورت کا رحم ہے۔
ہم دنیا میں اس وقت آئے جب ہمیں ایک عورت ماں کا پیٹ ملا۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ جائے پیدائش سب سے اہم ہے۔
اندریش کمار نے کہا کہ ہم سب ایک ہیں اور اگر ہم یہ مان لیں گے تو کبھی کوئی جھگڑا یا پریشانی نہیں ہوگی۔ بس یہ ماننے کی ضرورت ہے کہ اپنے مذہب پر عمل کریں، اپنے مذہب کی پیروی کریں، کسی دوسرے مذہب کی مذمت یا تنقید نہ کریں بلکہ تمام مذاہب کا احترام کریں۔
رام لال جو کہ تنظیم کے زیادہ سے زیادہ برسوں تک جنرل سکریٹری رہے، نے سب کو تہہ دل سے عید کی مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اندریش جی کئی سالوں سے اس پروگرام میں بلا رہے تھے لیکن پہلی بار آنے کا شرف حاصل ہوا۔ رام لال نے ہندوستان کی روایت اور واسودھیوا کٹمبکم کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم سب ایک ہیں اور ہمیں کوئی نہیں توڑ سکتا۔ وہ دن دور نہیں جب ہر طرف ہندوستان کا راج ہوگا۔ ضرورت پڑی تو ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو برقرار رکھیں۔ سب ساتھ رہیں تو کوئی ملک ہمارے خلاف آنکھ نہیں اٹھا سکتا۔
پدم ایوارڈ یافتہ افراد نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی اور حکومت کے کام کی تعریف کی۔ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے بشپ نے کھل کر حکومت کی تعریف کی اور ساتھ چلنے پر زور دیا۔
اس دوران سنگھ لیڈر نے ہم جنس پرستی کے خلاف بھی بات کی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس نکتے پر سوال اٹھایا کہ کس مذہب اور کس مہذب معاشرے میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسے فیصلے کرنے والے جج اپنے بچوں کو ایسی مذموم حرکتوں میں ملوث ہونے دیں گے؟ سنگھ لیڈر نے پوچھا، کیا عدالتیں خدائی قوانین کو پس پشت ڈال کر خاندان اور ہماری تہذیب کو چیلنج دینا چاہتی ہیںواضح رہے کے مسلم راشٹریہ منچ گذشتہ اکیس برسوں سے ہندووں ’مسلما نوں اور عیسائیوں کے ایک دوسرے کے قریب لا نے کا کام کر رہی ہے۔منچ بڑی حد تک کا میاب بھی ہوئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں