دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک ا نڈونیشیا کے کرنسی نوٹ پر ہندو دیوتا کی تصویر کہاں سے آئی؟

نئی دہلی،۲۸ اکٹوبر۔۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے بدھ کے روز ملک کی سرکردہ پارٹیوں بشمول بی جے پی اور کانگریس کو تقریباً دنگ کر دیا جب انھوں نے انڈیا کے کرنسی نوٹ پر ہندو دیوی دیوتاؤں گنیش اور لکشمی کی تصویر لگانے کی اپیل کی۔
اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر دنیا کا سب سے بڑا مسلم ملک انڈونیشیا ایسا کر سکتا ہے تو انڈیا کیوں نہیں؟ عام آدمی پارٹی کے سربراہ نے یہاں تک کہا کہ انڈونیشیا کی 85 فیصد آبادی مسلمان ہے اور صرف دو فیصد آبادی ہندو ہے، اس کے باوجود ان کی کرنسی پر گنیش جی کی تصویر ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کرنسی نوٹ پر گنیش اور لکشمی کی تصویر ہو گی تو اس سے کرنسی کو تقویت ملے گی۔ انھوں نے ڈالر کے مقابلے انڈین کرنسی کی قدر میں کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔اروند کیجریوال نے بدھ کی صبح تقریباً 11 بجے یہ مسئلہ اٹھایا۔ اس کے بعد یہ مسئلہ ٹی وی چینلز سے لے کر سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ تک پر ایسا چھایا کہ ابھی تک چھایا ہوا ہے اور طرح طرح کے میمز اور کمنٹس سامنے آ رہے ہیں۔
گوگل ٹرینڈز کے مطابق کیجریوال کی پریس کانفرنس کے بعد کی ’انڈونیشیا کی کرنسی‘ کی سرچ میں زبردست اضافہ ہوا ہے جبکہ بہت سے لوگ انڈیا کا ایک جعلی کرنسی نوٹ بنا کر اس پر اروند کیجریوال کی تصویر لگا کر بھی شیئر کر رہے ہیں اور اس کرنسی نوٹ کی مالیت بطور طنز 420 لکھی گئی ہے۔بڑی تعداد میں ٹوئٹر صارف اروند کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انھوں نے یہ بات صرف انتخابات میں ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے کہی ہے۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی اور کانگریس رہنما بھوپیش بگھیل نے اروند کیجریوال کے مطالبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے بیان کو ووٹ حاصل کرنے کی ہتھکنڈہ قرار دیا ہے۔
معروف وکیل اور سماجی کارکن پرشانت بھوشن نے عام آدمی پارٹی کے سابق رکن اور صحافی آشوتوش کے مضمون ’یہ وہ کیجریوال نہیں جنھیں ہم جانتے تھے‘ کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’عام آدمی پارٹی کی پیشکش افسوسناک ہے۔ کیجریوال اور ان کی پارٹی انتخابات میں اچھا کر سکتی ہے لیکن یہ سیاست اور آئینی اداروں کو جو نقصان پہنچائے گی اس کے نشان ابدی ہوں گے۔‘
انڈونیشیا کے نوٹ میں ہندو دیوتا کی تصویر کیوں؟
بی بی سی نے اپنی تحقیقات میں پایا ہے کہ انڈونیشیا نے یہ نوٹ سنہ 1998 میں ایک مخصوص تھیم کے تحت جاری کیا تھا۔ اور اب یہ نوٹ زیراستعمال نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس نوٹ کی تصویر کو غور سے دیکھا جائے تو اس میں ایک طرف ہندو دیوتا گنیش اور ایک شخص کی تصویر نظر آتی ہے، نوٹ کے نچلے حصے میں کچھ طلبہ و طالبات کی تصویر نظر آتی ہے۔

بی بی سی انڈونیشیا سروس سے وابستہ ایک سینیئر صحافی آستودیسترا اجینگراستری کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا میں گنیش کی تصویر کا ہونا یہاں کی ثقافت میں تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ‘سنہ 1998 میں جاری ہونے والے اس کرنسی نوٹ کا موضوع تعلیم تھا۔ گنیش کو انڈونیشیا میں فن، حکمت اور تعلیم کا خدا مانا جاتا ہے۔ یہاں کے کئی تعلیمی اداروں میں گنیش جی کی تصویر بھی استعمال ہوتی ہے۔

اس نوٹ پر انڈونیشیا کے قومی ہیرو ’کی ہزار دیونترا‘ کی تصویر بھی ہے۔ انھوں نے اس دور میں انڈونیشیائیوں کی تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کی جب یہ ملک ڈنمارک کی کالونی ہوا کرتا تھا۔ اس وقت صرف امیر اور ڈچ کمیونٹی کے بچوں کو سکول جانے کی اجازت تھی۔‘

بہرحال انڈونیشیا میں اب بھی ایک ایسا کرنسی نوٹ گردش میں ہے جس پر انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں واقع ایک ہندو مندر کی تصویر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں