پہلے بلیک، پھر وہائٹ، اور اب زرد فنگس سے دہشت، یو پی میں ملا پہلا مریض

ڈاکٹر بی پی تیاگی کا کہنا ہے کہ وہائٹ فنگس لوگوں کے پھیپھڑے پر اثر ڈالتا ہے اور بلیک فنگس دماغ کو متاثر کرتا ہے، لیکن زرد فنگس ان دونوں سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ یہ زخم کو بھرنے سے روکتا ہے۔
کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کے قہر نے پہلے ہی پوری دنیا کو دہشت میں ڈال رکھا تھا، پھر بلیک فنگس، اور پھر وہائٹ فنگس نے ہندوستان میں لوگوں کی مشکلیں مزید بڑھا دیں۔ اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ زرد فنگس کا مریض بھی سامنے آیا ہے اور یہ فنگس بلیک یا وہائٹ فنگس کے مقابلے زیادہ خطرناک ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ زرد فنگس کا مریض اتر پردیش کے غازی آباد شہر میں سامنے آیا ہے۔ غازی آباد کے ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر بی پی تیاگی کا دعویٰ ہے کہ بلیک یا وہائٹ فنگس کے مقابلے میں زرد فنگس کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ڈاکٹر بی پی تیاگی کا کہنا ہے کہ وہائٹ فنگس لوگوں کے پھیپھڑے پر اثر ڈالتا ہے اور بلیک فنگس دماغ کو متاثر کرتا ہے، لیکن زرد فنگس ان دونوں سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ یہ زخم کو بھرنے سے روکتا ہے جس سے مریض کے لیے پریشانی پیدا ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر تیاگی نے یہ بھی بتایا کہ آج سے پہلے کسی بھی انسان میں اس طرح کا فنگس نہیں پایا گیا ہے، حالانکہ کچھ جانوروں میں اس طرح کا فنگس ضرور ملا ہے۔جہاں تک زرد فنگس کی علامت کا سوال ہے، ڈاکٹر بی پی تیاگی نے بتایا کہ اس فنگس کا حملہ ہونا پر ناک بہنے لگتا ہے اور سر درد بھی ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ مشکل تب پیدا ہوتی ہے جب یہ فنگس کسی زخم کو بھرنے نہیں دیتا۔ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ نے ڈاکٹر تیاگی سے خصوصی بات چیت کی جس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’’میرے پاس ایک مریض آیا جس میں تین فنگس ملے۔ ان میں ایک بلیک، ایک وہائٹ اور ایک زرد فنگس ہے۔ میرا 30 سال کا کیریر ہے اور زرد فنگس میں اپنی لائف میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں