سرینگر ،28دسمبر(پی ایم آئی)قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) اور یوپی پولیس کے اینٹی دہشت گردی سکوڈ (اے ٹی ایس) کی طرف گزشتہ بدھ کو یوپی اور نئی دہلی میں ہوئی چھاپہ ماری کے بعد اب جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے اس کارروائی پر سوالیہ نشان لگایا ہے. اے ٹی ایس اور این آئی اے کی کارروائی میں آئی ایس کنکشن اور دہشت گرد سازش کے شک میں 10 لوگوں کے گرفتار ہونے کے بعد محبوبہ نے اس آپریشن کی ٹائمنگ پر سوال کھڑے کئے ہیں. ساتھ ہی محبوبہ نے مشتبہ افراد کو آئی ایس سے منسلک بتانے کے این آئی اے کے دعوے پر بھی سوال اٹھایا ہے. ایجنسیوں کی کارروائی کے دو دن بعد اپنی ٹویٹس میں محبوبہ مفتی نے ان پر سوال کھڑے کئے ہیں. جمعہ کو اپنی ٹویٹس میں محبوبہ نے ٹویٹ میں لکھا، ‘قومی سلامتی کے موضوع بہت سخت ہے، لیکن مشتبہ افراد کوستلی بم کی بنیاد پر دہشت گرد اور آئی ایس سے منسلک بتانے کا دعویٰ غیر منطقی ہے. اس الزام نے پہلے ہی ان لوگوں اور ان کے خاندانوں کی زندگی کو برباد کر دیا ہے. ایسے میں این آئی اے کو ان مواقع سے سبق لینا چاہئے، جن میں ملزم دہائیوں کے بعد الزامات سے بری ہو گئے تھے. ‘ وہیں ایک اور ٹویٹ میں محبوبہ نے ایجنسیوں کی طرف سے آپریشن کرنے کی ٹائمنگ پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا، ‘اربن نکسل کیس کے بعد دوبارہ انتخابی وقت میں این آئی اے کی طرف سے کی گئی گرفتاری اب شک کے گھیرے میں ہے. قومی سلامتی کے لئے ایجنسی کو کسی ایک کمیونٹی کے فی شک سے نہیں، بلکہ پورے ملک کے تئیں شامل ہوں طور پر سوچنا چاہیے. ‘ بتا دیں کہ محبوبہ کا بیان اس وقت آیا ہے، جبکہ این آئی اے نے بدھ کو ہی یوپی اور دہلی کے کئی ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی. اس کارروائی کے دوران 16 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے بعد 10 لوگوں گرفتار کیا گیا تھا. این آئی اے کے مطابق گرفتار کئے گئے لوگوں میں سے 5 اتر پردیش کے اور 5 دہلی کے ہیں. یہ تمام لوگ بیرون ملک بیٹھے ایک ہینڈلر کے رابطے میں تھے.
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج