علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام بدلنے کی تیاری۔

حیدرآباد۱۴ مئی(پی ایم آئی) ہندوستان کی کی معروف یونیورسٹی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر پر ہونے والا تنازع رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔دریں اثنا ملک میں بر سر اقتدار بی جے پی کے رہنما ہریانہ کے وزیر خزانہ کیپٹن اا بھیمنیو نے تاریخی مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ہریانہ کے وزیر خزانہ کیپٹن ابھیمنیو نے گزشتہ روز یونیورسٹی کا نام جاٹ راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر رکھنے اور سابقہ نام تبدیل کرنے کی مانگ کی۔ بی جے پی وزیر نےہریانہ کے ریواری میں ایک تقریب میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے نے کہامیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے نام پر تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہوںانھوں نے دعوی کیا کہ راجہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیے زمین وقف کی تھی۔ تعلیم کو فروغ دینے میں ان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
انھوں نے بانی پاکستان محمد علی جناح پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا جناح ملک کی تقسیم کے ذمہ دار ہیں، ان کی تصویر آج بھی یونیورسٹی میں موجود ہے لیکن ابھی تک راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کی کوئی تصویر وہاں موجود نہیں ہےیہاں یہ با ت قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز سابق نائب صدر حامد انصاری نے اے ایم یو کے طلباء کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے ان کے پروگرام سے عین قبل ہی ہونے والی ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی نیت پر سوال اٹھایا تھا۔ انھوں نے طلبا کے پُر امن احتجاج کی ستائش بھی کی تھی۔واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے یونین ہال میں محمد علی جناح کی تصویر ہونے پر گزشتہ کئی ہفتوں سے تنازع چل رہا ہے۔وشو ہندو پریشد کے شر پسندوں نے یونیورسٹی کیپمس میں داخل ہو کر طلبا کے ساتھ مار پیٹ بھی کی تھی۔ طلباء نے جب ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ کیا تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور آنسوں گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے کئی طلباء زخمی ہوگئے۔پولیں نے ہندو وانی کے دو کار کنوں کو گرفتار کیا تھا۔اے ایم کے طلبا گزشتہ کئی روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ شر پسندوں پر ایف آئی آر درج کی جائے اور ان کی جلد از جلد گرفتار کی جائے۔یونیورسٹی کے طلبا کا کہنا ہے کہ جناح ان کا عقیدہ نہیں بلکہ تاریخ ہے۔ وہ جناح کے نظریات کے حامی نہیں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں