کشمیر: ضعیفہ نے اپنے ہاتھوں سے ٹائلٹ بنا کے سماجی بیداری لائی

ریاست جموں و کشمیر کے ادھم پور ضلع کے بدالی گاؤں کے لوگ قضائے حاجت کے لیے کھلے میدان کا استعمال کرتے تھے، لیکن ایک 87 سالہ ضعیفہ نے شہریوں میں بیداری پیدا کی ہے۔اطلاعات کے مطابق علاقے میں گزشتہ برسوں سےلوگوں کے پاس بیت الخلاء موجود نہیں ہیں، ایسے میں ان کو کھلی زمین میں قضائے حاجت کے لیے مجبوراً جانا پڑتا تھا۔اگرچہ اس گاؤں میں سوچھ بھارت مشن کے تحت بیداری کے متعدد پروگرام یا بیداری مہم چلا ئی گئی تھی، تاہم ان پروگراموں کا کوئی فائدہ نہیں ہواتھا۔اس مسئلہ کے حل کے لیے کوئی سامنے نہیں آرہا تھا سب منتظر فرد کے مطابق آنے والے دنوں کاا نتظار کر رہے تھے کہ شاید کو ئی سرکاری اسکیم آجائے تو اس شرمندگی سے نجات ملے۔ لیکن اس گاؤں کی ایک 87 سالہ بزرگ خاتون نے ‘کل کرے سو آج کر’ کے مصداق اس مسئلہ کے حل کا چیلنج قبول کرتے ہو ئے بیت الخلاء بنانے کا کام خود ہی شروع کردیا۔قابل ذکر ہے کہ راکھی نامی یہ خاتون بھی حاجت سے فارغ ہونے کے لیے کھلے میدان میں جاتی تھیں، لیکن اب ان میں بھی بیداری آئی ہے۔اب وہ سمجھتی ہیں کہ کھلے میں رفع حاجت کر نے سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے گاؤں میں خود بیت الخلاء بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔راکھی ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ مزدور سے کام کروانے کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں تھے، اس لیے انہوں نے خود ہی ٹائلٹ بنانا شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں کو صاف ستھرا دیکھنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا :’میں چاہتی ہوں کہ لوگ کھلےمیدان کے بجائے بیت الخلاکا استعمال کریں’۔راکھی نے کہا: ‘بیت الخلاء تعمیر کرنے میں میرے بیٹے نے مدد کی۔ ہم دونوں نے مل کر 7 دنوں میں بیت الخلا بنانے کا کام مکمل کیا’۔ڈپٹی کمشنر ادھم پور نے اس خاتون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اپنی روایتی سوچ تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے کہا :’میں 87 سالہ اس خاتون کی اس کوشش کی اطلاع سننے کے بعد حیران رہ گیا۔ میں اس خاتون کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں اور اس سے ہر کسی کو سبق سیکھنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں