سدارمیا نے کہا کہ اویسی ریاست میں کانگریس کی جیت کے امکانات کو ختم کرنے کے لئے راضی ہو گئے ہیں۔ یہ واقعی تشویش کا معاملہ ہے۔ وہ اپنے آپ کو مسلمانوں کا مسیحا کہتے ہیں۔ دراصل وہ بی جے پی کے ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے پہلے یوپی اور مہاراشٹر میں ان کی مدد کی اور اب وہ کرناٹک میں ان کی مدد کرنے کے لئے راضی ہو گئے ہیں۔ ہم بی جے پی اور اویسی دونوں کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ڈیل یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ نہ تو ہندوؤں کے ساتھ ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے ساتھ ۔ وہ ووٹوں کے لئے کسی کے بھی ساتھ ہاتھ ملا سکتے ہیں۔
کانگریس کے لیڈر تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے اویسی کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کی ہے اور ایم آئی ایم کو کہا گیا ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں کم از کم 50 سیٹوں پر امیدوار کھڑا کرے۔
نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے کرناٹک کے وزیر داخلہ رامالنگا ریڈی نے کہا کہ بی جے پی مایوس ہے اور کرناٹک میں کانگریس کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لئے ہر ایک چال کا استعمال کر رہی ہے۔ بی جے پی بنیاد پرست تنظیم پی ایف آئی اور اس کی سیاسی اکائی ایس ڈی پی آئی کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہے۔ وہ مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لئے اویسی، پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کی مدد لے رہی ہے۔
اویسی کرناٹک کی کانگریس حکومت پر کئی سالوں سے حملہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک موقع پرست حکومت ہے جو مسلمانوں کا اقتدار کے لئے استحصال کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ایم آئی ایم آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گی۔
دراصل، بی جے پی اور ایم آئی ایم کے درمیان ملاقات کی افواہ نے کانگریس میں تشویش پیدا کر دی ہے کیونکہ ریاست میں مسلم ووٹوں کی اچھی تعداد ہے۔ تاہم، کوئی حقیقی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ریاست میں مسلم آبادی 11-13٪ کے ارد گرد ہے۔ کچھ مسلم لیڈر دعوی کرتے ہیں کہ ان کی آبادی 17 فیصد سے زائد ہے اور وہ تعداد میں دلتوں کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔
کانگریس کے الزامات کے جواب میں بی جے پی کے ریاستی صدر اور سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے کہا کہ حکمراں کانگریس پارٹی اپنی شکست کو دیکھ کر اس طرح کے الزامات عائد کر رہی ہے۔ ہمارا ایم آئی ایم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔